Saturday, April 20
Shadow

Month: May 2021

وقار احمد میر -شاعر -مصنف -وادی نیلم

وقار احمد میر -شاعر -مصنف -وادی نیلم

Writers, رائٹرز
وقار احمد میر      خطہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے باشعور ، باصلاحیت و ادبی شخصیات میں ایک تابندہ نام وقار احمد میر کا ہے ۔ آپ کی دو تصانیف  منظر عام پر آنے کے بعد مقبولیت حاصل کر چکی ہیں ان میں 2014ء میں شائع ہونے والی آپ کی تصنیف " کہکشاں " ( وادی نیلم کے شعرا کا منتخب کلام ) اور دوسری تصنیف اصناف ادب ( توصیحی لغت ) شامل ہے ۔ آپ کا ادبی  رجحان مزاحیہ نثر ، شاعری ، مضمون نگاری ، تحقیق کی جانب ہے ۔  آپ نے ایف ۔  ایس ۔ سی کا امتحان شاہین ماڈل کالج مظفرآباد ، بی ۔ اے کا امتحان  پی ۔ جی ۔ سی مظفرآباد  ، ایم ۔ اے اکنامکس کراچی یونی ورسٹی ، ایم ۔ اے اردو مظفرآباد یونی ورسٹی  ، ایم ۔ فل اردو کا امتحان علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی سے امتیازی نمبرات سے پاس کیا ۔ ایف ۔ ایس ۔ سی کے دوران اپنے استاد محترم ڈاکٹر افتخار احمد  مغل مرحوم کے فیضان صحبت کی بدولت ادب کی جانب ان کا رجحان بڑھا ۔ آپ کا ایک شعری م...
-دلشاد احمد فراز -شاعر -محقق-مصنف -باغ آزاد کشمیر

-دلشاد احمد فراز -شاعر -محقق-مصنف -باغ آزاد کشمیر

Writers, رائٹرز
دلشاد احمد فرازخطہ کشمیر سے تعلق رکھنےوالے ادب کے تابندہ ناموں میں ایک منفرد نام ضلع باغ سے تعلق رکھنے والے شاعر ، مقالہ نگار ، مضمون نگار ، محقق دلشاد احمد فراز  ہیں ۔آپ کا قلمی نام دلشاد اریب ہے  ۔ آپ باغ آزادکشمیر میں  پیدا ہوئے ۔ آپ نے ایم فل علوم اسلامیہ امتیازی نمبرات میں پاس کیا آپ کی تین تصانیف "بساطِ جاں" (شاعری )"تعارفِ قرآن و حدیث"" نیوگنی سے کشمیر تک"   منظر عام پر آ چکی ہیں اور دیگر تصانیف زیر طبع ہیں  ۔ آپ خطہ کشمیر کی ادبی انجمن " جموں کشمیر طلوع ادب " کے نائب صدر ہیں اور سہ ماہی "مطلع " کے مدیر بھی ہیں ۔ حال میں آپ گورنمنٹ بوائز پوسٹ گریجویٹ کالج باغ میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔(یہ تعارف شبیر احمد ڈار نے مرتب کیا ہے ) ...
شعور احمد کے انگریزی ناول پر ڈاکٹر  عبدالکریم کا تبصرہ

شعور احمد کے انگریزی ناول پر ڈاکٹر عبدالکریم کا تبصرہ

تبصرے
ڈاکٹرعبدالکریم شعور ایوب میڈیکل کالج میں طب پڑھتے ہیں۔میرپور سے ہیں اور پروفیسر منیریزدانی کے صاحبزادے۔کچھ دن پہلے پروفیسر صاحب نے شعور کے انگریزی ناول کا تذکرہ کیا۔میری تحقیق کے مطابق آزادکشمیر کے کسی نوجوان نے اس سے پہلے انگریزی ناول نہیں لکھا اور یہ ناول بجا طور پر پہلا ناول ہے۔ ناول لکھنا آسان نہیں اور وہ بھی 20/22 برس کی بےچین عمر میں۔مجھے ناول 20 مئی کو ملا۔شعور نے لکھا تھا کہ اپنی رائے ضرور دیجیے گا۔آپ کو اس ناول کی کہانی پسند آئے گی۔سچی بات یہ ہے کہ گیارہ برس کے بعد کوئی انگریزی ناول پڑھا۔ ناول کا پلاٹ گندھا ہوا اور مربوط لگا۔پڑھتا چلا گیا۔سنسنی،حیرت، جرم، رومان، سراغ رسانی، خوف: شعور نے سب کو یکجا کردیا۔یہ بدلے کی کہانی ہے۔جس کا معمہ سکاٹ لینڈیارڈ کے مشاق سراغ رساں حل نہ کر پائے۔ ناول کے مرکزی کردار نے اپنے والدین کے قتل کا بدلہ قاتلوں کی اولاد سے لیااور پھر ان کے 200...
ڈاکٹر ہارون الرشید : ایک ہیرو کا وصال/تحریر نقی اشرف

ڈاکٹر ہارون الرشید : ایک ہیرو کا وصال/تحریر نقی اشرف

شخصیات
تحریر: نقی اشرفدُنیا میں انسانوں کی آمد و رُخصتی کا سلسلہ ازل سے جاری ہے۔ آنے والوں کے لیے خوشی منانا اور جانے والوں کے لیے غم و ماتم کی انسانی سُنت  جاری و ساری رہے گی۔  ہر انسان کی موت  پر اُس کے عزیز و اقارب،دوست و ساتھی،رشتے دار اورپڑوسیوں کی سطح پر افسوس اور دُکھ کا اظہار تو کیا ہی جاتا ہے لیکن اگر کسی انسان کی وفات  پر اِس سطح سے اُوپر اُٹھ کر  شہر بھر اور دیگر دیہاتوں میں بھی غم و افسوس کی لہر دوڑ رہی ہو تو یقین جانیئے وہ موت کسی عام انسان کی نہیں بلکہ کسی خاص انسان کی موت ہے،کسی بڑے انسان کی رُخصتی ہے جو  عزیز و اقارب،علاقہ برادری،رشتہ تعلق سے بڑھ کر  تمام انسانوں کے لیے سُودمند تھا۔ ایسا ہی ایک بڑا انسان کورونا کی وبا نے حال ہی میںہم سے چھینا ہے جسے ہم ڈاکٹر ہارون الرشید کے نام سے جانتے تھے۔خدا اُنھیں غریقِ رحمت کرے۔ڈاکٹر ہارون الرشید گو کہ میرے آبائی گھر سے چند کلومیٹر دُور ...
کشمیر و فلسطیں کے نام۔۔۔۔ شکیلہ تبسم

کشمیر و فلسطیں کے نام۔۔۔۔ شکیلہ تبسم

شاعری
شکیلہ تبسم یہ بادل ظلم کے چھاۓ ہیں جو چھٹ جائیں گے اک دن ۔۔۔ ترے دشمن یہ ٹکڑوں میں خود ہی بٹ جائیں گے اک دن۔۔۔۔۔ کمر جب ٹوٹی تو دھرتی سے یہ ہٹ جاہیں گے اک دن ۔۔۔۔ سب اپنے درمیاں کے فاصلے گھٹ جاہیں گے اک دن ۔۔۔۔ تری یہ شاخِ گل پھر دیکھنا اک دن ہری ہو گی ۔۔۔۔ تری جھولی یہ پھر نو خیز پھولوں سے بھری ہو گی ۔۔۔
پروفیسر ڈاکٹر عالم چوہدری -مصنف ، ماہر تعلیم ۔ کوٹلی آزاد کشمیر

پروفیسر ڈاکٹر عالم چوہدری -مصنف ، ماہر تعلیم ۔ کوٹلی آزاد کشمیر

Writers, رائٹرز
پروفیسر ڈاکٹر عالم چوہدریپروفیسر ڈاکٹر عالم چوہدری کوٹلی کے رہنے والے ہیں -محکمہ تعلیم میں طویل عرصہ خدمات انجام دیں - ادارہ نکس میرپور کے زیر اہتمام ان کی کتاب کشمیر میں اردو زبان و ادب کا ارتقا شائع ہوئی ہے  جو اپنی نوعیت کی پہلی ادبی اور تاریخی کاوش ہے
نجمہ شکور چیئرٹی فنڈ کی خواتین کو معاشی طور پر خود کفیل بنانے کے لیے معاونت

نجمہ شکور چیئرٹی فنڈ کی خواتین کو معاشی طور پر خود کفیل بنانے کے لیے معاونت

خبریں
مظفرآباد ( پی ایف پی نیوز ) نجمہ شکور چیئرٹی فنڈ کے ذریعے آزاد کشمیر بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد خواتین کو معاشی طور پر خود کفیل بنانے کے لیے معاونت۔گزشتہ ایک ماہ میں  سو  سے زائد مستحق خواتین کو خود انحصاری پروگرام کے تحت ،بکریاں ،مرغ بانی کے پیکج اور چھوٹے پیمانے پر کاروبار شروع کر کے دیے گے ۔نجمہ شکور چیئرٹی فنڈ کے ذریعے آزاد کشمیر بھر میں اب تک درجنوں واٹر سپلائی سکیمز بھی مکمل کی جا چکی ہیں ۔نجمہ شکور چیئرٹی فنڈ کا قیام گزشتہ سال محترمہ نجمہ شکور کی وفات کے بعد عمل میں لایا گیا تھا ۔مرحومہ نجمہ شکور آزاد کشمیر سمیت ملک بھر کی خواتین کے لیے ایک رول ماڈل تھیں۔ ان خیالات کا اظہار نجمہ شکور چیئر ٹی فنڈ کی سربرہ محترمہ انیقہ شکور نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا  کہ نجمہ شکور چیئرٹی فنڈ آزاد کشمیر بھر کی خواتین کی معاشی ترقی کے لیے بھرپور کاوشیں کر...
فیس بک پر کی جانے والی محبت اورشادیاں۔۔۔ایک نفسیاتی اور سماجی تجزیہ۔ تحریر : پروفیسر رضوانہ انجم

فیس بک پر کی جانے والی محبت اورشادیاں۔۔۔ایک نفسیاتی اور سماجی تجزیہ۔ تحریر : پروفیسر رضوانہ انجم

آرٹیکل
پروفیسررضوانہ انجم فیس بک ابلاغ اور سماجی واقفیت کا ایک بہت بڑا پلیٹ فارم ہے جس سے کروڑوں لوگ وابستہ ہیں۔اس پلیٹ فارم نے جہاں مختلف قومیتوں،مذاہب، مکاتب فکر اور مفکرین کو نذدیک لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے وہاں بیشمار نفسیاتی و سماجی مسائل اور اخلاقی گراوٹوں کو بھی جنم دیا ہے۔  پاکستانی معاشرے میں جہاں ابھی بھی لڑکی اور لڑکے کے درمیان کھلم کھلا محبت کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا وہاں فیس بک نے کم عمر،ناپختہ،ذہنی ابتری اور نا آسودگی کا شکار لڑکے اور لڑکیوں کو ایک ایسی مصنوعی اور خفیہ دنیا کا راستہ دکھا دیا ہے جہاں وہ ناصرف صنفِ مخالف تک رسائی پا سکتے ہیں بلکہ جزباتی گھٹن سے با آسانی نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے فیس بک اور دیگر ذرائع ابلاغ پر ایک نعرے کو بے حد پروموٹ کیا جارہاہے اور وہ ہے "زنا نہیں نکاح".یہ نعرہ بظاہر بے حد منطقی ہے لیکن اس میں سب سے بڑا ا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact