Thursday, April 18
Shadow

Month: April 2021

بے روزگاری : جرائم کی ماں، تحریر شبیر ڈار

بے روزگاری : جرائم کی ماں، تحریر شبیر ڈار

آرٹیکل
شبیر ڈار               بےروزگاری ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جو معاشرے کے امن و سکون کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے . عہد حاضر میں کورونا وائرس جس تناسب سے پھیل رہااس سے زیادہ بےروزگاری بڑھ رہی ہے . نوجوان طبقہ جو کسی بھی قوم کی ترقی و خوش حالی میں اہم کردار ادا کرتا ہے وہ بےروزگاری کے مسئلہ سے دوچار ہے . اس مسئلہ سےنوجوان طبقہ ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہا اور ذہنی تناؤ انہیں نشہ خوری اور جرائم کی جانب دھکیل رہا ہے . جس سے اخلاقی و سماجی برائیاں جنم لے ہی ہیں  .            عہد حاضر میں اگر ہم عصمت فروشی ، چوری ، ڈاکہ زنی ، بے ایمانی ، نشہ خوری اور دیگر جرائم کا جائزہ لیں تو اس میں سب سے بڑا کردار بے روزگاری کا ہے . اگر نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ روزگار بھی فراہم کیا جائے تو جرائم کی شرح میں کمی آ سکتی ہے . نوجوان طبقہ کو جب اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دور میں روزگار نہ ملے تو وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے او...
وقت کے معاشی فوائد- سالک محبوب اعوان

وقت کے معاشی فوائد- سالک محبوب اعوان

آرٹیکل
سالک محبوب اعوان آج موضوعِ بحث وقت تھا اور مجھے حیرت تھی کہ اس موضوع پر کیا بات ہو سکتی ہے؟ وقت تو وقت ہے اور گزر جاتا ہے تاہم کچھ وقت کے بعد مجھے احساس ہونا شروع ہو گیا کہ ہے یہ علمی بحث اور کچھ نیا سیکھنے کو ملے گا ۔ تمام ہی علوم اپنے اپنے  انداز میں وقت کے موضوع کو وقت دے رہے تھے کہ علمِ معاشیات کا وقت شروع ہوا۔  محفل پر ایک نظر دوڑاتے ہوئے علمِ معاشیات گویا ہوا ، دیکھیں آپ سب نے ہی بہت علمی گفتگو کی اور اپنے اپنے دائرۂ کار میں وقت کو اچھا وقت دیا۔ ظاہر ہے کہ وقت ایسی اٹل حقیقت ہے کہ کوئی اس سے انکار کر نہیں سکتا اور ہر علم کے ساتھ وقت  کا کوئی نہ کوئی تعلق ہو گا اور علمِ معاشیات کے ساتھ بھی اس کا گہرا تعلق ہے۔ دیکھیں وقت بدلتا ضرور ہے مگر وقت کا کوئی اختتام نہیں ہے اور وقت کے اسی بدلنے کے صلاحیت میں ہی قدرت نے اس کی اہمیت چھپا رکھی ہے۔ وقت میں پیدا ہونے والے بدلاؤ کا...
مقبول معاشی نظریات کی موت -تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

مقبول معاشی نظریات کی موت -تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن گرافس : ٹریڈنگ اکنامکس آج تک ہم لوگوں نے یہی پڑھا کہ اگر منی سپلائی اور جی ڈی پی میں مطابقت نہیں ہو گی، تو منی سپلائی میں اضافہ افرط زر یاانفلیشن کا سبب بنے گالیکن آپ ذرا تینوں گراف پر نظر ڈالئے، یہ کینیڈا جرمنی اور انگلینڈ کے ڈیٹا پر مبنی ہیں۔ گراف میں منی سپلائی اور انفلیشن کا ڈیٹا دیا گیا ہے۔ ایک بات تینوں گراف سے واضح ہے کہ تینوں ممالک میں 2020 کے اوائل میں منی سپلائی میں اضافہ کی رفتار اچانک بڑھ گئی۔ یہ اس پیسہ کی وجہ سے ہے جو ان ممالک نے کرونا سے نمٹنے کیلئے معیشت میں پمپ کیا۔ اسی کو سنٹرل بنک سے قرض لینا بھی کہتے ہیں، سینیوریج بھی کہتے ہیں، اور پبلک ڈیبٹ بھی۔ اب ہم جو اکنامکس پڑھی یا پڑھائی، اس کے مطابق اکنامک ایکٹیویٹی کے کم ہونے اور منی سپلائی کے زیادہ ہونے سے افراط زر کا طوفان آجانا چاہئے۔ لیکن یہ گراف بتلاتے ہیں کہ جب سے ان ممالک می...
نئی منزلوں کی راہی- مائدہ شفیق

نئی منزلوں کی راہی- مائدہ شفیق

تبصرے
پروفیسر محمد ایاز کیانی ‎بھلے وقتوں کی بات ہے لوگ مطالعہ کے شوقین ہوا کرتے تھے‎ علمی نشستیں ہوا کرتیں تھیں مثبت پیرائے میں تبادلہ خیالات ہوتا سٹڈی سرکل ہوتےاور موضوع کی باریکیوں کو کھنگالا جاتا ایک ایک نکتے پر بحث ہوتی۔یوں سیکھنے سکھانے کی ترغیب ہوتی۔لوگ کتابیں پڑھتے اور پڑھی گئی کتابوں پر مکالمہ ہوتا۔مگر پھر آہستہ آہستہ یہ رجحان زوال کا شکار ہو نا شروع ہوگیا لائبریریوں کی اہمیت و افادیت مادیت کی نظر ہوتی گئی اب کسی بھی پروفیسر ،استاد سے پوچھیے  بھئی کتابیں پڑھتے ہو تو بڑی بے اعتنائی سے جواب دے گا ان کاموں کے لئے ٹائم کس کے پاس ہے۔بحث کے موضوعات عموماً سیاست کے گرد گھومتے ہیں اور رات کو دیکھے گئے ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھے افلاطونوں کو بطور سند پیش کیا جاتا ہے۔حالانکہ ایک عامی بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ وطن عزیز میں ٹی وی سکرین پر بیٹھے اکثر اینکر حضرات اپنے اپنے مخصوص ایجنڈوں ...
لمبی ہے غم کی شام- تحریر : فوزیہ تاج

لمبی ہے غم کی شام- تحریر : فوزیہ تاج

آرٹیکل
تحریر : فوزیہ تاج  وہ  ایک  دس  گیارہ سالہ  بچہ  تھا.  بوسیدہ  چپل ، پھٹے  پرانے کپڑے  چہرے  پر رنج و الم  کی طویل  داستان  رقم  تھی. جو سنائے بغیر ہی پڑھی جا سکتی تھی. بعض اوقات  دکھ  بیان  کرنے  کیلے الفاظ  کی ضرورت  نہیں  رہتی بلکہ انسانی رویہ ،حلیہ اور اس کے تاثرات  چیخ  چیخ  کر  اس  پہ گذرے حالات و واقعات کی نشاندہی کر  رہے ہوتے  ہیں . میں   نے  اسے  کمرہ ملاقات  کے  باہر جالیوں سے سر ٹکائے دیکھا  تھا . اکیلا بچہ.... . یہاں کس  لئے  آیا ہے. اسی سوچ میں  وہاں سے  کافی  آگے تک چلی  آئی تھی. مگر دل  کچھ  بے چین  سا ہو رہا تھا  تو واپس پلٹ آئی.    &nb...
پروفیسر نذیر انجم – شاعر – ماہر تعلیم – استاد – اکال گڑھ

پروفیسر نذیر انجم – شاعر – ماہر تعلیم – استاد – اکال گڑھ

رائٹرز, شخصیات
پروفیسر نذیر انجم تصاویر : فاروق اسیر  عظیم استاد اور شاعر پروفیسر نذیر انجم یکم جنوری 1946 کو اکال گڑھ(موجودہ اسلام گڑھ) میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اکال گڑھ سے حاصل کی۔ میٹرک، گریجوایشن اور ماسٹرز بالترتیب گورنمنٹ ہائی سکول میرپور، گورنمنٹ کالج میرپور اور جامعہ پنجاب سے کیا۔آزاد کشمیر کے مختلف کالجز میں درس و تدریس کے فرائض ادا کیے بعد ازاں آزاد کشمیر یونیورسٹی میں بھی تدریس کی۔تدریسی میدان میں آپ کا نام سند کی حیثیت رکھتا ہے۔ انھوں نے یکم اپریل دو ہزار چودہ کو وفات پائی - پروفیسر نذیر انجم آپ کا اہم حوالہ بحیثیت شاعر ہے۔آپ کی شاعری میں جذبات و احساسات کی حدت، الفاظ کی روانی اور وطن کا درد ملتا ہے۔آپ نے حقیقی معنوں میں کشمیر کی نمائندگی کی۔تحریک آزادئ کشمیر میں آپ کے اشعار ضرب المثل بن چکے ہیں اور نعروں کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں اسی بنا پر آپ کو شاعر کشمیر بھی ک...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact