Friday, April 26
Shadow

Day: March 28, 2021

ماضی بھلانے کا اعلان اور کشمیری قیادت کا امتحان- تجزیہ : سردار محمد حلیم خان

ماضی بھلانے کا اعلان اور کشمیری قیادت کا امتحان- تجزیہ : سردار محمد حلیم خان

آرٹیکل
سردار محمد حلیم خان ایک ماہ کے قلیل عرصے میں اوپر تلے کئی واقعات ایسے ہوے ہیں جنہوں نے بیس کیمپ کی قیادت پر بھاری ذمہ داریاں ڈال  دی ہیں۔ایک نظر ان واقعات یا اقدامات پر ڈالتے ہیں۔ہم دیکھتے ہیں کہ پراسرار انداز میں درج ذیل واقعات ہوے ۔پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان 2003کے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ۔پاکستانی وفد کا دورہ بھارت اور آبی تنازع کے مذاکرات میں شرکت ۔پاکستان کے آرمی چیف کی طرف سے بھارت کو ماضی بھلا کر اگے بڑھنے کی پیشکش ۔وزیراعظم مودی کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کی بیماری پر نیک تمناوں کا اظہار اور  یوم پاکستان پر مبارکباد کا خط ۔اندرون خانہ حکام کا اس بات پر اتفاق کہ وزیراعظم عمران خان بھارت کے خلاف سخت موقف ترک کریں گے ۔اور اونٹ کی پیٹھ پر آخری تنکا یہ کہ پاکستان بھارت اور چین مشترکہ جنگی مشقیں کریں گے۔ ۔یہ خبریں بھی آ رہی ہی...
مجوزہ سٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ کا تجزیہ۔تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

مجوزہ سٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ کا تجزیہ۔تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
ڈاکٹر عتیق الرحمنڈائریکٹر، کشمیر انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس، آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹیعالمی مالیاتی اداروں کی پالیسیاں عجیب دورخی اور  مخمصے کا شکار ہیں۔ جن ممالک کے زیر اثر یہ ادارے پروان چڑھے ہیں، ان کیلئے ان اداروں کی پالیسیوں میں ہر قسم کی گنجائش موجود ہے، لیکن تیسری دنیا کے ممالک میں سے جو کوئی ان کے چنگل میں پھنس گیا، اسے یہ  ناکام نظریات اور واہیات پالیسیوں  کی تجربہ گاہ بنا لیتے ہیں۔موجودہ سٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ قیمتوں کے استحکام ر سٹیٹ بنک کا پہلا مرکزی مقصد قرار دیتا ہے، جسے انفلیشن ٹارگٹنگ کہا جاتا ہے۔ انفلیشن ٹارگٹنگ 1990 کے آغاز میں نیوزی لینڈ سے شروع ہوئی اور دنیا کے کئی ممالک نے اس کو اڈاپٹ کیا۔ اس وقت دنیا کے اکثر ممالک کی مرکزی بنکوں کا تحریری منشور انفلیشن ٹارگٹنگ ہی ہے۔ لیکن عملا دنیا کے اکثر بااثر ممالک  انفلیشن ٹارگٹنگ کو ترک کر چکے ہیں۔انفلیشن ...
بلوچستان : ترقی میں پیچھے اور مروت میں آگے / کہانی کار : ابرار گردیزی

بلوچستان : ترقی میں پیچھے اور مروت میں آگے / کہانی کار : ابرار گردیزی

تصویر کہانی
کہانی کار و تصویر : ابرار گردیزی  کوئٹہ قائد اعظم کے پاکستان کا حقیقی عکس.... سچے , محب و وسیع القب پاکستانیوں کا شہر...ایک ہفتے کے قیام میں رکشے والوں ،ریڑھی بانوں، ہوٹل ویٹرز، دکانداروں،اعلیٰ و ادنیٰ پولیس و دیگر آفیسرز،یڈیکل کالج کے طلبہ وطالبات اور ڈاکٹرزسے ملاقات رہی-حسن خلق میں یہاں کے محمود وایاز ایک صف میں پائے , معاملات و معمولات معاشرت میں ملنسار, ہمدرد, کھرے اور نہایت درجے کے مدد گارو مہمان نواز-غیر مقامی خریدارکی آزاد کشمیر, وفاقی دارالحکومت, پنڈی, پشاور, کراچی تک جیبیں کترنے کا رواج عام ہے.-کوئٹہ میں ستر اسی افراد سے معاملات درپیش آئے..کسی ایک نے ایک پیسہ ناجائز لینے کی کوشش نہیں کی -میٹرس والے سے پوچھا:پرنس روڈ کدھر ہے؟ اس نے بندہ ساتھ بھیج دیا-یوٹیلٹی سٹور والے کے پاس مطلوبہ شے نہ تھی, اس نے منگوا کے ہوٹل بھیجوائی -ایک راہ گیر سے پوچھا ڈبل روڈ کدھر ہے؟ تمام تر تفصیل...
زکریا شاذ کی تازہ غزل

زکریا شاذ کی تازہ غزل

شاعری, غزل
غزل زکریا شاذ  ملے ہی جن سے نہ سوزوگداز پڑھتے ہوئے ہم ان سے کیوں نہ کریں احتراز پڑھتے ہوئے کہیں کہیں سے پڑھوں میں کتاب اپنی بھی کہ اپنا بھی نہیں رکھتا لحاظ پڑھتے ہوئے تمام عمر جسے پوجا ہو خدا کی طرح وہ یاد آئے نہ کیسے نماز پڑھتے ہوئے کُھلی کتاب سا تھا جسم کوئی ہاتھوں میں سو کُھلتے جاتے تھے رازوں پہ راز پڑھتے ہوئے کوئی ورق نہیں ایسا جو تربتر نہ ملے یہ کون رویا ہماری بیاض پڑھتے ہوئے دُھنیں نہ خود ہی سر اپنا، لکھیں تو ایسا لکھیں سدا زمانہ کرے جس پہ ناز پڑھتے ہوئے یہ زندگی کسی مکتب سے کم نہیں دیکھی تمام عمر گزاری ہے شاذ پڑھتے ہوئے ...
اکرم سہیل کی کتاب شعور عصر کے بارے میں پروفیسر ایاز کیانی کا تبصرہ

اکرم سہیل کی کتاب شعور عصر کے بارے میں پروفیسر ایاز کیانی کا تبصرہ

تبصرے
کتاب :شعور عصرمصنف : اکرم سہیلتبصر ہ نگار : پروفیسر محمد ایاز کیانیقدرت اللہ شہاب اگر "شہاب نامہ" نہ لکھتے تو شاید وہ بھی بیشتر دیگر بیوروکریٹس کی طرح گوشہء گمنامی میں ہی رہتےاور لاکھوں کی تعداد میں لوگ انھیں مستند حوالے کے طور پر نہ جان رہے ہوتے۔مشتاق یوسفی پیشے کے طور پر ایک بنکار تھے مگر آج لوگ انھیں ایک بنکار کے طور پر نہیں مگر ایک عظیم مزاج نگار کے طور پر جانتے ہیں۔۔اکرم سہیل آزاد کشمیر کے ایک معروف بیوروکریٹ ہیں۔اپنی ملازمت کے دوران مختلف محکموں میں خدمات سر انجام دیتےرہے۔وزیراعظم کے ساتھ بطور پرنسپل سیکرٹری بھی کام کیا۔۔آج کل پبلک سروس کمیشن کے ساتھ بطور ممبر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔وطن عزیز میں عسکری آفیسران اور بیورو کیٹس جنھیں ملٹری اور سول اسٹیبلشمنٹ کے ناموں سے جاناجاتاہے کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتے اور ملک کی خدمت کے لئے تازیست "دستیاب" ہوتے ہیں۔۔۔۔(خیر یہ تو جملہ معترضہ تھ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact