Thursday, April 25
Shadow

Month: March 2021

رکشہ ڈرائیور اور جذبہ انسانیت ، تحریر محمد زبیر خان

رکشہ ڈرائیور اور جذبہ انسانیت ، تحریر محمد زبیر خان

آرٹیکل
محمد زبیر خان- متحدہ عرب امارات / راولاکوٹ  حضرت محمّد صلی الله علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے .”سب سے بڑی عبادت “انسانیت کی خدمت ہے”۔حقیقت میں انسانیت کی خدمت ہی اصل عبادت ہے.مخلوق خدا کی خدمت کرنا اور ان کی مشکل وقت میں مدد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔خدمت کے جذبوں سے سرشار بے شمار لوگ آپ کو اس معاشرے کے اندر ملیں گے جن کی وجہ سے یہ معاشرہ ابھی تک قائم و دائم ہے۔ خدمت خلق کے جذبے سے بے شمار لوگ عوام کی فلاح و بہبود کا کام کر رہے ہیں۔ اور بڑی بڑی فاؤنڈیشنز خدمت خلق کے لیے پیش پیش ہیں۔ مگر آج میں آپ کو ایک ایسے شخص کی کہانی سناؤں گا  جو خود مستحق ہے مگر اس کے اندر جذبہ انسانیت اس قدر پایا ہے کہ وہ اپنی اور اپنے بچوں کی پروا کیے بغیر ان افراد کے لیے کوشاں ہے جن کو اس معاشرے میں ہم سب کی ضرورت ہے۔ یہ کہانی ایک رکشہ ڈرائیور فرید قریشی کی ہے جو مظفرآباد میں کرائے کا رکشہ چلا رہا ہے۔ فرید قریشی ...
آسمان ادب و صحافت کا درخشندہ ستارہ:  ضیاء الحسن ضیا

آسمان ادب و صحافت کا درخشندہ ستارہ: ضیاء الحسن ضیا

ادیب, رائٹرز, شخصیات
تحریر: ظفر تنویر - بریڈ فورڈ  ضیاء الحسن ضیا کی کتاب حرف و حکایت ڈاون لوڈ کیجئےDownload انیس سو اکسٹھ کے پریس اینڈ پبلی کیشن ایکٹ کے باعث کے جو متعدد اخبارات و جرائد متائثر ہوئے ان میں سے ایک ہفت روزہ“صادق”راولپنڈی بھی تھا جسے اپنی اشاعت بند کرنا پڑی،ہفت روزہ صادق دراصل ریاستی اخبار تھا جس نے 1931میں پونچھ(مقبوضہ کشمیر)سے اپنی اشاعت کا اغاز کیا۔”صادق”کے بانی ایڈیٹر سراج حسن سراج تھے جو ضیا ء الحسن ضیا کے بڑے اور مولانا چراغ حسن حسرت کے چھوٹے بھائی تھے ادب و صحافت گویا ان تینوں بھائیوں کا ذریعہ روزگار رہا۔ 1947میں پونچھ سے ہجرت کرنے کے بعدچراغ حسن حسرت لاہور میں جبکہ سراج حسن سراج اور ضیا ء الحسن ضیا راولپنڈٰی میں آباد ہوگے -سراج صاحب کو ریڈیو آزادکشمیر میں ملازمت کا موقع مل گیا جبکہ “صادق “ کو جاری رکھنے کی ذمہ داری ضیا ء صاحب کے کاندھوں پر آپڑی،انہوں نے بڑی محنت اور جانفشانی کے...
بنگلا دیش کا لہو لہو “ یوم آزادی”  تحریر : ش م احمد

بنگلا دیش کا لہو لہو “ یوم آزادی” تحریر : ش م احمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد اسلامی جمہوریہ بنگلہ دیش زمانے کے نشیب وفراز کا چکر کاٹ کر اب اپنے پچاس سال پورے کرچکا ہے ۔ وزیراعظم حسینہ واجد نےآزاد بنگلہ دیش کی پچاسویں برسی کی تقریب ِزریں اور ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کا یوم پیدائش ایک ساتھ منانے کااعلان کیا تھا۔ اسی مناسبت سے ۲۶؍ مارچ کو ڈھاکہ میں گولڈن جوبلی تقریب کا انعقاد ہوا ۔ تقریب میں وزیراعظم ہند نریندرمودی مہمان ِ خصوصی کے طور شریک ہوئے۔ خصوصی اجتماع میں حسینہ و اجد کے علاوہ اکابرین ِحکومت ، عسکری قیادت ، روسائے سلطنت اور اشرافیہ کی کہکشاں موجود تھی ۔ بظاہرسب لوگ ہشاش بشاش نظر آرہے تھے مگر لازماً اندر پریشاں رہے ہوں گے کہ ا جتماع گاہ کے باہر بنگلہ قوم جشن ِ آزادی منانے کی بجائے اپنے جگر گوشوں کی لاشیں اُٹھارہی تھی، ملک سوگواری میں ڈوباتھا ، مطلع سیاست پر نخوست کے سیاہ بادل منڈلا رہے تھے ۔ بے بصیرت حکمران ٹولے کو نہ سہی لیکن بنگلہ عوا...
احمد حاطب صدیقی کی شاہکار نظم /مرا قبیلہ ہے مجھ سے برہم

احمد حاطب صدیقی کی شاہکار نظم /مرا قبیلہ ہے مجھ سے برہم

شاعری
جناب احمد حاطب صدیقی نے یہ نظم اس وقت لکھی تھی جب بقول ان کے  “شہر کراچی میں نفرتوں اور عصبیتوں کے بتوں کی پُوجا پورے عروج پر تھی اور اِسی بنیاد پر لوگوں کی زندگیوں اور موت کے فیصلے کیے جا رہے تھے،” تب یہ چند اشعار کسی نے شائع کرنے کی جرات نہ کی - مرا قبیلہ ہے مجھ سے برہم کہ میں نے اس کا کہا نہ مانا  کہ اس کے سورج کو ،چاند تاروں کو دیکھ کر دیوتا نہ مانا  احمد حاطب صدیقی  
یادوں کی الماری -تبصرہ  : پروفیسر محمد ایازکیانی

یادوں کی الماری -تبصرہ : پروفیسر محمد ایازکیانی

تبصرے, کتاب
کتاب : یادوں کی الماریمصنفہ : نسیم سلیمانتبصرہ  : پروفیسر محمد ایازکیانیپچھلے ایک دو ماہ میں تین چار چوٹی کے ادیبوں کو پڑھا۔جن میں مہاتما گاندھی کی خود نوشت سوانح عمری"حق کی تلاش"مولانا ابوالکلام آزاد کی "غبار خاطر" مستنصر حسین تارڑ کا سفرنامہ"غار حرا میں ایک رات"شورش کاشمیری کی "پس دیوار زنداں"اسی دوران پچھلے ہفتے نسیم سلیمان صاحبہ نے اپنی کتاب"یادوں کی الماری "عنایت کی۔چونکہ اس کتاب کا مصالحہ ہمارے اپنے اردگرد کے ماحول اور سماج سے لیا گیا تھااسی لیے اتنی قد آور شخصیات کی تحریروں کے بعد بھی اپنی دلچسپی قائم کر پائی۔لہذا اس کو محض دو نشستوں میں ہی ختم کر ڈالا۔کتاب کے پیش لفظ میں محترمہ نے اپنی کم مائیگی اور ادب سے ناآشنائی کا عذر پیش کیامگر یہ محض کسرنفسی ہے۔۔کتاب کے بعض جملے  قاری کو اپنے سحر میں لے لیتے ہیں جو ادبی چاشنی کے بنا ممکن نہیں۔کتاب کے خواندگی کے دوران دلچسپی کا عنصر ہر لمحہ ق...
آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں لائبریریوں کی ضرورت ،تحریر جلال الدین مغل

آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں لائبریریوں کی ضرورت ،تحریر جلال الدین مغل

آرٹیکل, کتاب
تحریر: جلال الدین مغل مظفرآباد کے صحافیوں کی اس بیٹھک کا اہتمام لاہورکی 'الف لیلی بک بس سوسائٹی' نے کیا تھا اور مقصد آزاد کشمیر کے پرائمری سکولوں میں بچوں کو نصابی کتب کے ساتھ ساتھ غیر نصابی کتب پڑھانے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے علاوہ حکومت کو پرائمری سکولوں میں باقاعدہ لائبریریاں قائم کرنے پر راضی کرنا تھا۔ میٹنگ میں شریک طارق نقاش بتاتے ہیں کہ ان کے بچے شہر کے ایک ایلیٹ سکول میں پڑھتے ہیں۔ وہ پچھلے کئی سالوں سے سکول انتظامیہ کو راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بچوں کو نصابی کتب کے ساتھ ساتھ کتب بینی اور اخبار بینی کی ترغیب دیں اور اس کے لیے باقاعدہ وقت مختص کریں۔ سکول انتظامیہ اتفاق تو کرتی ہے مگر اہتمام سے گریزاں ہے۔ اپنا بچپن کا زمانہ یاد آ گیا۔ کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ بڑے بھائی ذوق مطالعہ بھی رکھتے تھے اورکتابوں کے کاروبار سے منسلک ہونے کے وجہ سے اخبارات، رسائل اور  اد...
اجلے خوابوں کی رہ گزر کا مسافرتحریر: ڈاکٹر سیدہ آمنہ ؔبہار

اجلے خوابوں کی رہ گزر کا مسافرتحریر: ڈاکٹر سیدہ آمنہ ؔبہار

شخصیات
تحریر: ڈاکٹر سیدہ آمنہ ؔبہار نو برس پرانی بات ہے کہ ایک دبلا پتلا نوجوان چہرے پر متانت آمیز مسکراہٹ،ایک اخبار اور ایک عدد فائل ہاتھ میں لیے میرے دفتر آیامیں یہی سمجھی کہ بہت سے نوآموز لکھنے والے اصلاح کاشوق رکھتے ہیں شاید یہ موصوف بھی اپنی شاعری کی اصلاح کے لیے تشریف لائے ہیں۔تعارف ہوا تو پتا چلا کہ آنے والے ملاقاتی فرہاد احمد فگارؔ ہیں اور کسی اخبار میں نامہ نگار ہیں۔اس وقت وہ ہفت روزہ مون کریشنز کے لیے میرا انٹرویو کرنے آئے ہیں۔باتوں کے دوران میں ہی معلوم پڑا کہ وہ مظفرآباد کی کئی دیگر ادبی شخصیات کے انٹر ویوز کر چکے ہیں۔میں اپنی عدیم الفرصتی کے باعث سے پہلے ہی بے زار تھی سو میں نے کسی اور دن آنے کا کِہ کر ٹال دیا۔کچھ دن گزر گئے میں سمجھی شاید فرہاد فگارؔ اب بھول چکے ہوں گے لیکن کہاں؟ فگارؔ نے دوبارہ فون کیا کہ میڈم آج اگر فرصت ہو تو انٹر ویو کے لیے آؤں۔میں نے ایک دفعہ پھر معذرت کر ل...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact