Friday, April 19
Shadow

Day: February 12, 2021

ہمیں کیوں تخلیق کیا گیا ہے؟ تحریر: اورنگزیب یوسف

ہمیں کیوں تخلیق کیا گیا ہے؟ تحریر: اورنگزیب یوسف

آرٹیکل
اورنگزیب یوسف کی کتاب "جنت کی زندگی " ڈاؤن لوڈ کیجئےDownload جنت کی زندگی ، تصنیف اورنگزیب یوسف ہمیں کیوں تخلیق کیا گیا ہے؟ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟سب تعریفیں اسی عظیم الشان ذات کے لیے ہیں جس نے کائنات کو پیدا کیا اور اسے رنگ برنگي مخلوق سے سجایا۔ دن کی روشنی اور اس میں قسم قسم کی زندگي کی رعنائیاں، پھولوں کے رنگ و بناوٹ اور خوشبوئیں، سبزہ زار،باغات اور لہلہاتے کھیت، گیت گاتے پرندے، طرح طرح کےجانور،بل کھاتی ندیاں،آبشاریں اورجھرنوں بہتا پانی، مرغزار وں اور برف زاروں کے نظارے اور تتلیاں، ہواؤں کی گردش، گھٹائیں، گرجتےبادل ، کڑکتی بجلیاں، بارشیں، دریا ، سمندر، پہاڑ، درخت، رنگارنگ مخلوق اور نجانے کیا کچھ۔ رات کی تاریکی کا پردہ اور سکون ، قندیلوں کے مانندخوبصورت ٹمٹماتےستارے اور ان کی راہ دکھلاتی حسین روشنی اور دل میں طلاطم برپا کرتی ٹھنڈی مسحور کن چاندنی۔ یہ ساری چیزیں بامقصد ا...
کشمیر کی کہانی، تصنیف خواجہ عبدالصمد وانی

کشمیر کی کہانی، تصنیف خواجہ عبدالصمد وانی

تبصرے
 تبصرہ نگار:اطہر مسعود وانی کشمیر لبریشن سیل آزاد کشمیر حکومت نے ریاست جموں و کشمیر کی ممتاز و معروف شخصیت خواجہ عبدالصمد وانی کی تحریر کتاب ”کشمیر کی کہانی” شائع کی ہے۔ 168 صفحات پر مشتمل کتاب کا انتساب ان کشمیری حریت پسندوں کے نام ہے جو اپنی عزت، حقوق اور آزادی کے لیے ظالم غاصب قوتوں کے خلاف بے مثال قربانیاں دیتے ہوئے نسل در نسل مصروف جدوجہد ہیں۔ پہلے باب ‘کشمیرکا تعارف’ میں کشمیر کی تین قومیں، آبادی، نام اور رقبہ، قدیم دور،ہندو دور، مسلم دورمغلیہ دور، افغانوں کا راج، سکھوں کی بالا دستی،سکھ راج کے خلاف سدھن بغاوت،ڈوگرہ راج کے عنوان شامل ہیں۔ باب دوم ‘کشمیر میں آزادی کی جدوجہد’ میں عہد نامہ امرتسر، ڈوگروں کا انگریز فوج کی مدد سے سرینگر پر قبضہ ،ڈوگرہ دور میںکشمیری عوام کی ابتر حالت،ڈوگرہ راج کے خلاف گلگت بلتستان اور وادی میں بغاوت،ڈوگرہ راج کی پہلی کونسل، کشمیریوں کی طرف سے برٹ...
لاٹھی ہاتھ کی، بھائی ساتھ کا – کہانی کار وقاص رشید

لاٹھی ہاتھ کی، بھائی ساتھ کا – کہانی کار وقاص رشید

تصویر کہانی
کہانی کار  اور تصاویر سردار وقاص رشید  آپ نے یہ محاورہ تو سُنا ہوگا۔ کہ لاٹھی ہاتھ کی، بھائی ساتھ کا۔ اس محاورے کا مطلب ہے کہ لاٹھی وہی جو ہاتھ میں ہو اور بھائی وہی جو ساتھ دے۔ آزادکشمیرکے ایک دور افتادہ گاؤں میں ایک درویش صفت انسان ایسا ہے جس نے اس محاورے پرپورا عمل کرکے خدمت خلق اور سماجی فلاحی کاموں کی ایک روشن مثال قائم کی ہے۔ لاٹھی(سوٹی) یا چھڑی، اور عصا بنانے کے ماہر۔۔۔۔۔۔۔۔ہورنہ میرہ، کوٹیڑہ راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے محترم شفیق صاحب اپنے فن کے ماہر مانے جاتے ہیں۔ ایک لمبے عرصے سے وہ انتہائ مہارت اور نفاست سے بہت ہی خوبصورت اور مختلف ڈیزائن کی لاٹھیاں اور عصا وغیرہ اپنے ہاتھوں سے تیار کرتے ہیں -میرا خیال ہے کہ د نیا کی کسی مارکیٹ میں کوئی مشین بھی اتنی خوبصورتی سے بل کھاتی اور مختلف ڈیزائن کی لاٹھیاں تیار نہیں کر سکتی۔ خوبصورت لاٹھیاں وہ مارکیٹ میں فروخت...
سوچ زار،ایک تاثر۔۔۔۔ مصنفہ، مریم مجید ڈار

سوچ زار،ایک تاثر۔۔۔۔ مصنفہ، مریم مجید ڈار

تبصرے
تبصرہ :اظہر مشتاق مریم مجید ڈار کی تخلیقات سے میرا پہلا تعارف سماجی  رابطے کی ویب سائٹ سے ہوا،  ان کا پہلا افسانہ جو میری نظر سے گزرا  وہ “ادھوری عورت کی کتھا ” تھا ۔ جس میں ایک عورت کی اپنے سوتے ہوئے شوہر سے وہ کلام تھا جسے وہ سن نہیں سکتا  تھا۔ اس پوری کہانی میں الفاظ کا چناؤ ، جملے کی بنت اور استعارے  ایسی مستعدی سے استعمال کئے گئے تھے کہ اگر اس افسانے کی  مصنّفہ    کا  نام کو کاٹ کر قراۃالعین حیدر، بانو قدسیہ، پریم چند ،کرشن چندریا سعادت حسن منٹو کا نام لکھ دیا جاتا تو  قاری بالکل اعتبار کر لیتا کہ یہ  تحریر اردو ادب کے انہی  کہنہ مشق ناموں میں سے کسی ایک کی ہے۔ “سوچ زار” مریم کے  ستائیس افسانوں پر مشتمل ان کی پہلی تصنیف ہے،  ان افسانوں کے ادبی محاسن پر تکنیکی  رائے ادب کا کوئی معتبر نام یا ناقد دے سکتا ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ  ناقد  نوآموز مصنفہ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact