Friday, April 26
Shadow

Day: February 10, 2021

مادر علمی گورنمنٹ کالج میرپور آزادکشمیر کی ایک تاریخی تصویر

مادر علمی گورنمنٹ کالج میرپور آزادکشمیر کی ایک تاریخی تصویر

تصویر کہانی
کہانی کار : مشتاق اے بٹ  -فوٹو کریڈٹ : سروشین  یہ 1945 کی کالج کی بلڈنگ پرانے میرپور کے احاطہ کی تصویر ہے. جبکہ کالج کی ٹیم شملہ انڈیا میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلہ میں کچھ ٹرافیاں جیت کر لائی تھی - تصویر میں کالج کے پرنسپل سید مختار شاہ جن کا تعلق سری نگر کشمیر سے تھ، ا بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ اور انکے ساتھ کالج کے ڈی پی عبدالحمید بیٹھے ہوئے ہیں - تصویر میں کالج کے صرف تین مسلمان طلبا سید سلطان شاہ، محمد حسین رتیال اور چوھدری محمد رفیق ہیں جبکہ باقی سب طلبا میرپور کے مقامی ہندو تھے ۔ میرپور کالج 1944 میں ریاست جموں و کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے اپنے اکلوتے بیٹے  شری کرن سنگھ کے نام سے انٹرمیڈیٹ کی حثیت سے قائم کیا تھا۔ اور یہ سری نگر اور جموں کے کالجوں کے بعد ریاست بھر کا تیسرا کالج تھا ۔ 1947 کی تقسیم کشمیر کے بعد یہ آزادکشمیر کا واحد کالج تھا۔ اور اسے 1950 کے لگ بھگ ڈگری کا...
مظفرآباد تباہی کے دہانے پر۔ ابرار حیدر

مظفرآباد تباہی کے دہانے پر۔ ابرار حیدر

آرٹیکل
تصاویر:  اشفاق شاہ - سوشل میڈیا/ سید قاسم سیلانی عظیم ہمالیہ اور پیر پنجال کے دامن میں فطرت انسانی کی تسکین کا سامان لیے ایک اہم شہر واقع ہے۔ جو زمانہ قدیم سے حملہ آوروں، تجارتی قافلوں، مذہبی راہنماﺅں ریشی سنت ، سادھوؤں اور اولیاءاللہ کی گزرگاہ رہا ہے۔ اور جسے اولین تاریخ میں اڈا بانڈا لکھا گیا۔ اور اب مظفرآباد کے نام سے جانا جاتا ہے۔وادی کشمیر میں کامبو جاس، بدھ ازم، شیو ازم، ہندو ازم اور دورِ اسلامی سمیت جتنے بھی ادوار گزرے، اس شہر پر اثر انداز ہوتے رہے ہیں۔ انٹرنیشنل سٹی مینیجمنٹ ایسوسی ایشن کی شائع کردہ کتاب The practice of Local Government Planning میں مظفرآباد کی جغرافیائی علاقائی وسعت اور اہمیت کے تناظر میں اسے گیٹ وے قرار دیا گیا۔مظفرآباد کوہالہ سے پنجاب، برارکوٹ سے خیبر پختونخواہ، چکوٹھی لائن آف کنٹرول سے سرینگر، اور سرینگر سے جموں امرتسر اور دلی کو ملانے کا ذریعہ ہے،...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact