Friday, April 19
Shadow

Day: February 9, 2021

گوجری غزل – منیر احمد زاہد

گوجری غزل – منیر احمد زاہد

شاعری, گوجری
شاعر ہے نہ ہی فلسفی نہ ہی بڑو منیربس قسمتاں گی کانگ ما کچو گھڑو منیرنہ چھاں نا پَھل،پٌھل نہ ہی فایدو ذریجیون گوبوٹوہوگیو کیوں ارکھڑو منیر؟تیرا سفر گی ساریں اوکھت دسیں لگیںہوٹھاں گی پیپڑیں تے منہ گو تڑو منیرتعویزچل نئیں سکتو ،چہامو نہ پھوک،پھاکٌٹٹ جائے گو ماندری گو آخر کڑو منیرنہ دل بڑو ،نہ صبر ،نہ اخلاص، نہ وفاکسرا تو اپنا آپ نا کہہ تھو بڑو منیرگھر پہیتو ہی جے رل جےچوراں گی جٌٹ نالتاں کم نئیں دیتو جندرو،روہڑو،اڑو منیرجنگ جیتنی ہوئے تاں جذباں گی لوڑ ویےہتھیار کم نئیں دیتو غدر ما چھڑو منیرجے چج نال جین گو لینو ہوئے سوادتاں دشمناں گی فوج گے وچ جا بڑو منیر ...
پروفیسرڈاکٹررفیق انجم ۔ شخصیت اور فن ۔ شاذیہ چودھری

پروفیسرڈاکٹررفیق انجم ۔ شخصیت اور فن ۔ شاذیہ چودھری

شخصیات
شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ کہ قوم اور معاشرہ ایک جسم کی طرح ہیں۔ اور شاعر اور ادیب اس قوم اور معاشرے کی آنکھ ہوتے ہیں۔ جسم کو اگر کوئی روگ لگ جائے ۔ تو آنسو درد بن کر آنکھوں سے ٹپکتے ہیں۔ یا ایسے بھی کہہ سکتے ہیں۔ کہ آنکھوں سے ٹپکتے آنسؤوں کو دیکھ کر جسم کے روگ کا اندازہ لگ جاتا ہے اس لئے ہم کہہ سکتےہیں کہ ادیب اور شاعر قوم کی آنکھ ہیں۔ اور قوم کے درد کو اسکی آنکھیں ہی سمجھ سکتی ہیں۔ جس کو وہ حروف و الفاظ کے موتیوں میں پرو کر قوم کی تاریخ کا نام دیتے ہیں۔ کسی بھی قوم کے تشخص کے بارے میں اگر جاننا ہوتو اس قوم کی ادبی حیثیت کو جاننا ضروری ہوتا ہے۔ قوم کے شعور اور غرور کو جاننے کے لئے اس قوم کی ثقافت کی پہچان پہلی شرط ہوتی ہے۔ گجر قوم کی پہچان بھی اس قوم کا ادب ہے۔ اور ادب کو سامنے لانے والا ادیب ہے جو قوم کی ثقافت کو ادب گے ذریعے سامنے لاتا ہ...
سی پیک اور وسط ایشیائی ممالک ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ

سی پیک اور وسط ایشیائی ممالک ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
 جنوبی ایشیاء کی علاقائی تجارت بمشکل 3-5 % ہے۔ جبکہ مشرقی  ایشیا میں یہ تقریبا 7% تک ہے۔ بھارت کی اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت 3%سے بھی کم ہے۔ وسط ایشیا کو جنوبی ایشیاء کی نسبت شدید معاشی، سیاسی اور دفاعی مسائل کا سامنا ہے۔ علاقائی تجارت کی ترویج اور معاشی، سیاسی، دفاعی اور باہمی روابط کے لیے سی پیک انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ علاقائی تجارت کے لیے افغانستان کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور سی پیک سے افغانستان کو سالانہ 50ملین امریکی ڈالرز کا فائدہ ٹرانزٹ رائیٹس کی مد میں ہو گا۔ جو افغانستان کی تعمیر نو کے لیے بہت مفید ثابت ہو گا۔افغانستان میں کسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر سی پیک کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ علاقائی روابط کی مضبوطی سی پیک منصوبے کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ یہ منصوبہ بہت سارے ممالک کے تجارت وقت اور ترسیل کے دورانیے کو کم کر دے گا۔ اس ط...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact