Friday, April 19
Shadow

Day: February 8, 2021

بھمبرمیں ادبی جمود ٹوٹا- ڈاکٹراعجازکشمیری

بھمبرمیں ادبی جمود ٹوٹا- ڈاکٹراعجازکشمیری

آرٹیکل, شاعری
ڈاکٹر محبوب کاشمیری کی سالگرہ پرعظیم الشان محفل مشاعرہ کا انعقاد بھمبرآزادکشمیرکی ادبی فضا میں ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔ اکتیس جنوری کو بھمبر میں ایک عظیم الشان مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ یہ مشاعرہ اس حوالے  سے بھی منفرد تھا کہ اس نے بھمبر میں موجود ادبی جمود کو توڑا۔ یہ بھمبر کی ادبی تاریخ کا پہلا اس سطح کا مشاعرہ تھا کہ جس میں پاکستان کے نامور شعراء نے شرکت کی۔ آزاد جموں کشمیر کے دیگر اضلاع میں سلسلہ وار مشاعرےہوتے رہتے ہیں ۔ ان اضلاع میں باقاعدہ ادبی ماحول ہے۔ لیکن بھمبر ریاست کا ضلع ہونے کے باوجود اس طرح کے ماحول سے بالکل ہی دور تھا۔ بھمبر میں موجود اس جمود کو بھمبر کے موجودہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر محبوب  کاشمیری نے توڑا۔ ڈاکٹر محبوب کاشمیری ایک کہنہ مشق شاعر ہیں۔ انہوں نے 31 جنوری کو اپنی سالگرہ کی مناسبت سے محفلِ مشاعرہ کا انعقاد کیا ۔ جس کی صدارت جناب عباس تابش...
جب افضل گرو کی پھانسی والا پھندہ ٹوٹا ۔ تنویر قیصر شاہد

جب افضل گرو کی پھانسی والا پھندہ ٹوٹا ۔ تنویر قیصر شاہد

آرٹیکل
یہ عجب اتفاق ہے کہ فروری کے مہینے میں ہم سب اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہُوئے یومِ یکجہتی کشمیر بھی مناتے ہیں اوراِسی مہینے میں،36 برس قبل، مقبوضہ کشمیر کے مقبول و معروف حریت پسند نوجوان رہنما مقبول بٹ دہلی کی بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر شہید کر دیے گئے تھے۔ فروری کے مہینے میں مقبوضہ کشمیر ہی کے ایک اور نوجوان حریت پسند رہنما ، افضل گرو، کو بھی تہاڑ جیل ہی میں پھانسی دے کر شہید کیا گیا تھا۔ یہ المناک اور سفاک سانحہ سات سال قبل وقوع پذیر ہُوا ۔ افضل گرو پر ظالم بھارت نے جھوٹا الزام عائد کیا تھا کہ اُس نے اپنے دو ساتھیوں سمیت بھارتی پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملہ کیا ۔ پھانسی کے وقت شہید افضل گرو  کی عمر صرف43 برس تھی۔ اُن کا ایک ہی بیٹا تھا: غالب گرو ۔ شہید افضل گرو کی با وفا اہلیہ، محترمہ تبسم گرو ، نے اسے بڑی محبت سے پالا ہے ۔ غالب گرو نے چار سال پہلے سرینگر میں میٹر...
“عظیم ہمالیہ کے حضور” مصنّف : جاوید خان

“عظیم ہمالیہ کے حضور” مصنّف : جاوید خان

تبصرے
تبصرہ کتاب و تعارف مصنّف : پروفیسر محمد ایاز کیانی جاوید خان سے میرا کافی دیرینہ تعلق ہے ۔ مگر اس سے قبل یہ ملاقاتیں بے ترتیب تھیں ۔ ان میں قدرے باقاعدگی 2015 کے بعد آئی ۔ جب میرا اسلامیہ کالج کھڑک آنا جانا شروع ہوا۔ جہاں میری بیٹی زیر تعلیم تھی۔ آج سے تین سال قبل پاک چائنا فرینڈشپ  سینٹر اسلام آباد میں کتاب میلہ شروع ہوا تو جاوید خان کا فون آیا کہ اس بک فئیر میں چلنا چاہیے۔ ان کی تحریک پر میرا بھی پروگرام بن گیا ۔جاوید اسوقت ریڈفانڈیشن کالج میں پڑھاتے تھے۔ پروفیسر محمد ایاز کیانی کتابوں کی خریداری کے بعد جب ہم ایکسپوسینٹرسے باہر آئےتو جاوید خان کے ہاتھ میں کتابوں کے دوبھاری بھرکم کتابوں کے شاپرتھے۔ راستے میں زیادہ تفصیل سے بات چیت کاموقع ملا۔ جاوید نے بتایا کہ اسے مطالعےکا بہت شوق ہے۔ مگر وسائل ہمیشہ آڑے آتے ہیں۔ اس دوران یہ دلچسپ اور حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ جا...
دریک راولاکوٹ  ۔ ایک اوجھل نگینہ-

دریک راولاکوٹ ۔ ایک اوجھل نگینہ-

تصویر کہانی
کہانی کار: حبیب گوہر۔ تصاویر : سوشل میڈیا  ایک دوست نے دریک ہم سفری کی دعوت دی تو مصروفیت کے باوجود انکار نہیں کر سکا۔ انکار نہ کرنے کی وجہ دوستی نہیں بلکہ دریک تھی۔ دریک عید گاہ لفظ دریک ویسے تو مؤنث ہے لیکن پیڑ، بوٹا، درخت، شجر، نخل اور پھر گاؤں، گوٹھ، موضع، قصبہ کے باعث مذکر بولا جاتا ہے۔ ہم اسے مؤنث ہی استعمال کریں گے کیوں کہ یہ فوراً جوان ہو جاتا ہے۔ اس کی لکڑی پسلی کی طرح بے لچک ہوتی ہے۔ تند ہوائیں اسے توڑ دیتی ہیں۔ اس کا برقع (چھال) خاکستری اور سرمئی لیکن ملائم اور چمکدار ہوتا ہے۔ برقع اتاریں تو اس کا تنا ہلکا سرخی مائل سفید اور بھورا ہوتا ہے۔ اس کا چھتری نما پیڑ جھلسے ہوؤں کو پناہیں فراہم کرتا ہے۔ اس کے برگ، گل اور ثمر کے خواص کے احاطے کے لیے علٰیحدہ دفتر درکار ہے۔ دھرکانو معصوموں کی گولہ باری کے کام بھی آتے ہیں۔دھریک فیض بخش ہے۔ اسے روشنی اور تھوڑا بہت پانی ملے...
محبتیں جو فنا ہوگئی ہیں

محبتیں جو فنا ہوگئی ہیں

تصویر کہانی
کہانی کار۔ یاسمین شوکت ، تصاویر - پیر زادہ محمد مشبّر (سال - 1984)   مچل رہا ہے رگ زندگی میں خون بہارالجھ رہے ہیں پرانے غموں سے روح کے تار چلو کہ چل کے چراغاں کریں دیار حبیب کہ انتظار میں ہیں پرانی محبتوں کے مزار محبتیں جو فنا ہوگئی ہیں میرے ندیم۔ یاسمین شوکت  قارئین کرام! آپ سب جانتے ہیں کہ شمال کی وادیاں ، پہاڑ چشمے اور جھیلیں میری اولین محبتیں ہیں۔ یہاں کے باسیوں کا پیار، مہمان نوازی، سادگی اور روایات میرے لئے ایک عظیم استاد کا درجہ رکھتی ہیں۔ جن سے میں نے زندگی گذارنے کا طریقہ سیکھا۔ اس سلسلہ میں ان واقعات اور محبتوں کا تذکرہ ہوگا جو آج بھی میرے لئے تر و تازہ ہیں جن پر ماہ و سال کی گرد نہیں پڑی۔یادوں کے دریچوں سے جھانکنے والا پہلا چہرہ ایک بزرگ کا ہے جو وادی کاغان کے اولین ٹرپ کے دوران جھیل سیف الملوک پر حضر راہ بن کر ہمارے سامنے آگئے تھے۔ ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact