Wednesday, April 24
Shadow

Day: January 29, 2021

ایجنٹ کون اورکیوں؟

ایجنٹ کون اورکیوں؟

آرٹیکل
ہاشم قریشی جب کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو اس کے بارے میں  اس واقعے کو دیکھنے والے ایک جیسی کہانی بیان نہیں کرتے ۔ بلکہ اپنی اپنی سوچ اور شعور کے مطابق لوگ کہانی بیان کرتے ہیں۔  پھر اگلے اس کو مزید اپنی سوچ کے مطابق بیان کرتے ہیں۔   مجھے افسوس کے ساتھ یہ   بتانا پڑ رہا  ہے کہ آج تک کسی صحافی نے تحقیق کے ساتھ اس واقعے ( گنگا  جہاز کے اغوا)  کو نہ پرکھا ہے اور نہ ہی تمام ثبوتوں کو کھُل کر پبلک کے سامنے پیش کیا ؟ میرے چند سوالات  یہ ہیں؟  اگر یہ انڈیا کی سازش ہوتی تو ہم 30 جنوری سے لےکر 2 فروری تک 80 گھنٹوں تک کیوں اس پر بیٹھ جاتے ؟ کیونکہ اگر جہاز نہ جلایا جاتا تو سازش کامیاب ہی نہیں ہوتی ؟ (گنگا کو لاہور کے ایئرپورٹ پرجلا دیا گیا تھا)  کیا ہمیں 80 گھنٹوں تک جہاز سے نیچے نہیں اُتارا جاتا ؟ اگر خوف و ڈر میں پستول کے با...
الوداع حافظ سلمان بٹ۔  قیوم افسر

الوداع حافظ سلمان بٹ۔ قیوم افسر

شخصیات
سردار قیوم افسر خان// سابق ممبر قومی اسمبلی اور لاکھوں مظلوم افراد کی موثر آواز حافظ سلمان بٹ اللہ کی جنتوں کے مہمان بن گے۔ اللہ رب العزت درجات بلند فرمائیں۔ آمین ۔ اس موقعہ پہ برادر جبران بٹ اور دیگر فیملی ممبران سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ حافظ صاحب اپنے زمانہ طالب علمی میں پورے پاکستان اور کشمیر میں ایک جرا ت مند، دلیراور صالح راہنما کے طور پہ ابھرے۔ پاکستان میں 1992 کے الیکشن میں قاضی حسین احمد مرحوم کے حلقہ میں الیکشن مہم چلانے کا موقعہ ملا ۔ وہاں دیگر راہنما لیاقت بلوچ صاحب ، میاں مقصود صاحب اور دیگر کے علاوہ حافظ صاحب کے حلقہ میں بھی جانے کا اتفاق ہوا۔ پورے لاہور شہر میں ھر کسی کے انتحابی جلسہ کی ڈیمانڈ تھی کہ حافظ صاحب کو لازمی شرکت کرنا ھے۔ ایسا ہی ایک جلسہ میاں مقصود صاحب کے حلقہ کا تھانہ گوالمنڈی کے علاقے میں رکھا گیا تھا۔ قاضی صاحب اسٹیج پہ پہنچ چکے تھے۔ قاضی صاحب...
شاعری افضل ضیائی

شاعری افضل ضیائی

شاعری, غزل
وطن کا قرض تھا اتنا کہ سر دیا جاتازمیں کو سرخ گلابوں سے بھر دیا جاتامیں جب بھی تخت نشینوں سے حق طلب کرتاتو میری گود کو مٹی سے بھر دیا جاتامسرتوں سے مستفید ھو نہیں سکتےنہیں ھے جب تلک تاوان بھر دیا جاتاشب وصال کا کیا المیہ بیان کروںاٹھا کے ایک طرف مجھ کو دھر دیا جاتاکمال طرز حکومت تھا اس ریاست کالباس کفن کا ،مٹی کا گھر دیا جاتاوثیقے توڑ کر بانٹو، زمین لوگوں میںجو نعرہ زن ھوا ؛ وہ قتل کر دیا جاتا افضل ضیائی
کشمیر کی پہلی شہید بیٹی

کشمیر کی پہلی شہید بیٹی

آرٹیکل
ڈوڈہ کے وانی خاندان کی بیٹی کو جدوجہد آزادی کشمیر کے لیے اپنی جان کا نزرانہ پیش کرنے والی کشمیری قوم کی پہلی بیٹی کا اعزاز حاصل ہے  خالد شبیر 1947ء میں تقسیمِ برصغیر کے دوران لاکھوں نہتے مسلمانوں کو جنونی ہندووں نے جموں میں انتہائی وحشت و بربریت کا نشانہ بنا کر شہید کیا۔عفت مآب مسلمان خواتین کی آبروریزی کی گئی۔مساجد،درس گاہیں، رہائشی عمارتیں نذرآتش کی گئی۔ یہ ایک ایسا زخم ہے جسے جموں و کشمیر کے لوگ کبھی نہیں بھلا سکتے ۔ جو زندہ بچ کر پاکستان پہنچ بھی گئے وہ بھی اپنے پیاروں سے ہمیشہ کیلئے بچھڑ گئے ۔ آگ اور خون کا ایسا کھیل کھیلا گیا جسے آج بھی بیان کرنا مشکل ہے۔ اُس منظر کو آنکھوں سے دیکھنے والے نور محمد جیسے بزرگوں کیلئے بہت مشکل ہے، جس نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا اور بیان کیا ہے ۔ اس وقت ان کی عمر صرف گیارہ برس تھی۔ 1947ء میں جموں میں ہندو جنونیوں کے ہاتھوں مسلمانوں ...
بین المذاہب مکالمہ اورعالمی امن

بین المذاہب مکالمہ اورعالمی امن

آرٹیکل
سمیع اللہ ملک آج اقوام ِعالم متعدد فکری،سیاسی،اقتصادی،سماجی،قانونی اورمذہبی چیلنجزکاسامناکررہی ہیں۔ ایسے میں ایک طرف جہاں لوگوں،گروہوں اور ریاستوں کی انفرادی،گروہی اور ریاستی مفادات نے مختلف اقوام کے اندرایک تناکی کیفیت پیداکررکھی ہے اورلوگوں کے مختلف نسلی، لسانی، مذہبی اورسماجی وسیاسی تعصبات نے پرامن بقائے باہمی کوخطرے سے دوچارکردیاہے ۔ وہاں موجودہ زمانے میں مسلمانوں کااہل کتاب سے تعامل بڑھ گیاہے۔ ہم ان کی طرف سے فکری یلغارکابھی شکارہیں۔ان وجوہات کی بنیادپراہل کتاب سے مکالمہ کیلئے اصول مرتب ہوناایک نہایت سنجیدہ اورگہرائی سے مرتب کیاجانے والا مسئلہ بن گیاہے۔ مذاہب کے درمیان مکالمے کااصطلاحی اورجدیدمفہوم اپنے اندرخاصی الجھنیں رکھتا ہے۔موقع ومحل کے لحاظ سے مذاہب کے درمیان مکالمہ مختلف صورتیں اختیارکرلیتاہے۔ اس لیے جب تک مکالمے کاصحیح اورغیرصحیح مفہوم واضح نہ کردیاجائے تواس وقت تک ب...
ازالہ کون کرے گا؟

ازالہ کون کرے گا؟

آرٹیکل
تحریر:   ذوالفقار علی بخاری کس نے سوچا تھا کہ دس سالوں کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنالینے والا فواد عالم اپنے آپ کو یوں منوا لے گا کہ اُس پر تنقید کرنے والے لب کشائی کرنے سے بھی گریزاں ہو جائیں گے کہ آخر کس ناکردہ گناہ پر اُس کے ساتھ اتنا ظلم کیا گیا ہے۔یہ محض ایک کھلاڑی کے ساتھ نہیں ہوا، یہ برسوں سے ہو رہا تھا مگر کوئی بھی کھلاڑی اپنی جگہ قائم رہ کر خود کو منوانے کے لئے مسلسل جہدوجہد نہیں کر پا رہا تھا۔ ہر ایک کی ایک مخصوص قوت برداشت تھی جس کی بناء پر انہوں نے ایک خاص وقت کے بعد کھیل کو چھوڑ دینے میں ہی عافیت جانی،مگر فواد عالم نے اپنی فولادی قوت ارادی سے کام لیتے ہوئے خود کو فولاد سا بنا لیا کہ کچھ بھی ہو اب خود کو منوا کر ہی دم لینا ہے۔فواد عالم آج کے نوجوانوں کے لئے ایک بہترین مثال بن چکا ہے کہ آپ محنت کرو تو ایک دن آپ کو اس کا پھل بھی ضرور ملے گا۔ بھئی یہ کوئی عام ...
کچھوا اورمیں

کچھوا اورمیں

آرٹیکل
منزہ خان کشمیری  وہ رینگ رینگ کر چل رہا تھا۔۔۔۔اور ہم شہتوت کی باریک سی ٹہنی جسے عرف عام میں سوٹی کہتے ہیں کی مدد سے اسکی چمڑی کو ہلاتی اسے ڈراتے ہوئے محظوظ ہو رہی تھیں۔۔۔ وہ سہم کر فورا اپنے آپکو خول میں بند کرلیتا۔۔۔اور ہم دنیا مافیہا سے بے نیاز ہوکر گلی میں اسکی معصومیت پن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شراتوں پر شرارتیں کرنے میں مگن تھیں۔۔۔۔اس وقت ہم، عمر کے اس حصے میں تھی جہاں دنیا کی غم و خوشی کا تدارک نہیں ہوتا۔۔۔لاشعوری گیان میں ڈیرے جمائے ہوتی ہے. زندگی ایک لطیف خوشبو کے جھونکے کی مانند خوشگوار سے خواشگوار تر دکھائی دیتی ہے۔۔۔۔ محلے کے سبھی بچے بچیاں تقریبا ہم عمر تھے اور کچی پکی کی کلاسوں میں پڑھتے تھے۔ تب ہم نے سکول میں اردو کے قاعدے میں نئی نئی خرگوش اور کچھوے کی کہانی پڑھی تھی ۔۔۔اکثر گاؤں میں جاتی تو وہاں خرگوش روئی کے گالوں کی طرح نرم ملائم ادھر ادھر چھلانگیں مارتے نظر آتے رہت...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact