نعت خواں : سخاوت گیلانی، شاعر: عطاء راٹھور عطؔار پیشکش: ظہیر احمد مغل
https://youtu.be/C-pyr-ZDOM8
عطاء راٹھور عطاء
باغِ جنت سے خبر بادِ صبا لائی ہےہر کلی میں تری خوشبو، تری رعنائی ہےاُس جگہ پر تو خزاں میں بھی بہار آئی ہےجس جگہ پر بھی ترا نقشِ کفِ پائی ہے برگ ِ گل میں لب ِ اطہر کی نزاکت پنہاںسینہِ گل میں تری صورتِ زیبائی ہےکیوں نہ اشعار تری نعت کے مجھ پر اتریںتیرے ہی در سے قلم نے یہ ضیا پائی ہےاک سہارا ہے شفاعت کا بروزِ محشرورنہ دامن میں مرے ذلت و رسوائی ہےدلِ بیمار میں جو نعت کی چاہت بھر دییہ کرم ان کا ہے اندازِ مسیحائی ہےصرف عطؔار ہی کوثر پہ نہیں دیدہ براہعالمِ کُل ہی تری دید کا شیدائی ہےتیرا شاعر ترا عطؔار فدا ہو تجھ پردیدہ ءِ دل میں ترے نام س...
کامریڈ کرشن دیو سیٹھی
گر فکر زخم کی تو خطا وار ہیں کہ ہممحو مدح خوبیٔ تیغ ادا نہ تھےہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھاورنہ ہمیں جو دُکھ تھے بہت لا دوا نہ تھے(فیضؔ)
کشمیرکی سیاست ایک زبردست آتش فشاں پرکھڑی ہے، جس میں لاوا وقتاً فوقتاً پھٹتا ہے اور خونچکاں داستانیں رقم ہوتی ہیں۔ دراصل یہ صورت حال حکمرانوں کی اس غلط سوچ اور بے ہودہ اپروچ کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر لاء اینڈآرڈر کا ہے، سیاسی معاملہ نہیں ۔
بنابریں اس حل طلب مسئلہ کو سیاسی طورپر حل کرنے کی کوئی سنجیدہ ، نتیجہ خیز اور پُر امن کوشش نہیں کی جاتی. اور اگر بحالی ٔاعتماد کے نام پرکبھی کوئی کوشش کی بھی جاتی ہے۔ تو یہ محض دکھاوے کے لئے ہوتا ہے۔ یا وقتی بحران ٹالنے کے لئے ۔ یا عالمی رائے کی موافقت حاصل کر نے کے لئے ۔
اس شورش زدہ خطے کی کتاب ِ تاریخ کھولئے تو یہی نظر آئے گا کہ کشمیر پرجنگیں ہوئیں ، بحثیں ہوئیں، قرارا ...
پی ایف پی نیوز
ممتازکشمیری سیاست دان اور لکھاری کرشن دیو سیٹھی جموں میں انتقال کر گئۓ- کرشن دیو سیٹھی صاحب 1925ء میں میرپور آزاد کشمیر میں پیدا ہوئے ۔ کامریڈ کرشن دیو سیٹھی اور ان کے سارے خاندان کا تعلق پرانے میرپور شہر کے محلہ چھتی گلی سے تھا۔
کرشن دیو سیٹھی 1947میں بٹوارے کے وقت مہاراجہ ہری سنگھ کی شخصی آمریت کے خلاف میرپور جیل میں قید کاٹ رھے تھے۔ اور جب حالات زیادہ خراب ہوئے اور ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوئے تو انکے مسلمان دوستوں نے جیل توڑ کر اپنی حفاظت میں سماہنی/بیری پتن کا بارڈر کراس کروا کر جموں شہر روانہ کر دیا تھا -
وفات سے قبل وہ اپنی جنم بھومی میرپور شہر کا کئی بار دورہ کر چکے تھے - میر پور میں ان کا شاندار استقبال کیا گیا تھا - وہ جموں وکشمیر کے تمام طبقوں، ہندو، مسلمان، سکھ اور بدھ وغیرہ میں انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ۔
...