Saturday, April 20
Shadow

Day: January 27, 2021

سانجھ:ساڈی جیب چ محبتاں دے سِکّے

سانجھ:ساڈی جیب چ محبتاں دے سِکّے

آرٹیکل
PFP exclusive-Travel Story Ramkot  https://soundcloud.com/pfp-admin/travel-story-ramkot-fort تحریر و آواز : سدرہ عتیق خان دسو جی ہنڑ کی لکھیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بڑے دناں توں کم کار کردیاں، اٹھدیاں بہندیاں ایہہ بول میرے نال نال نیں،   جیویں من اٹک گیا ایہہ ایہناں بولاں تے ۔۔۔۔  اج سوچیا چلو ونڈ لئیے ایہہ محبتاں دے سکے تے لکھ لئیے اپنڑی زندگی دا بہترین سفر ۔۔۔۔۔۔پہلی گل ایہہ کہ ایس سادہ جئی ٹریول سٹوری دا نام سانجھ کیوں ۔۔۔ ایس لئی کہ ایہہ ساڈا ماں پُتر دا مشترکہ شوق اے، سانجھ اے ۔۔۔۔دوسرا ایہہ پنجابی اچ کیوں ۔۔۔ تے اوہ ایس لئی کہ میری زندگی دی ترجیحات وچ سب توں پہلے میرے بچے،  میرا شوق،  میری ماں بولی تے فیر ایہہ لکھنا پڑھنا ۔۔۔ ایہہ سب دا اک ساتھ اکٹھ،  سب دی سانجھ ایس سفر نامے دی صورت ۔۔۔ رام کوٹ ۔۔۔ ایہہ نام بڑے دناں توں میرے راہواں تے میرے ساہ...
قلعہ آئن، ہلاڑ آزادکشمیر

قلعہ آئن، ہلاڑ آزادکشمیر

تصویر کہانی
تحریروتصاویر: حبیب گوہر قلعہ آئن ، ہلاڑ ، تحصیل سہنسہ آزاد کشمیر میں دریائے جہلم کے غربی کنارے پر ایک پہاڑی چوٹی پر ہے۔ تحصیل کہوٹہ میں دو جگہ سے دریا ئے جہلم عبورکیا جا سکتا ہے۔ ایک آزاد پتن اور دوسرا ہلاڑ۔ ہلاڑ سے سہنسہ جاتے ہوئے پانچ منٹ کی پیدل مسافت پر بائیں جانب نالہ گوئیں کے سبز پانیوں پر بنے پل کو کراس کریں تو ایک سڑک تحریک آزادی کشمیر کے باوقار سپوت اور عظیم سماجی لیڈر کرنل خان محمد خان کے گاؤں’’چھے چھن‘‘ سے ہوتی ہوئی آزاد پتن تک جاتی ہے۔چھے چھن سے آزاد پتن کا فاصلہ تقریبا 13کلومیٹر ہے۔ جب کہ بائیں ہاتھ ایک پتھریلی سڑک دریا کے پہلو بہ پہلو قلعے کی طرف جاتی ہے۔ ہلاڑ سے آئن تک تین گھنٹے کی ہائیک ہے۔ اگر آپ چاہیں توموضع ’’تل‘‘ تک جیپ یا 125پر جا سکتے ہیں۔ لیکن نصف مسافت پر واقع ’’تل ‘‘گاؤں سے آگے روڈ کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ تل گاؤں سے یہ قلعہ نظر آتا ہے۔سڑک قلعے کے قریب گاؤں...
خاکستر ہوتے جنگلات

خاکستر ہوتے جنگلات

تصویر کہانی
کہانی کار:  ماہ نور عباسی جیسے گھاس کٹائی ، اور مکئی کی کٹائی کا ایک موسم ہوتا ہے بلکل اسی طرح بد قسمتی سے ا یک موسم جنگل جلائی کا بھی  ہے ۔ آج کل یہ موسم شدت اختیار کر چکا ہے ۔ہر طرف دھواں ہی دھواں  پرندوں ،جنگلی جانوروں درختوں اور حشرات کی سسکیوں کی آوازوں کا موسم جو ہم سننے سے قاصر ہیں ۔ ہمارے مستقبل کی نسلوں کے لئے گلوبل وارمنگ اور بنجر زمین مہیا کرنے کا یہ سیزن سالوں سے بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے ۔ بڑی ہی راز داری سے اس تباہی پھیلانے والی آگ کو ایک چین کی طرح آگے بڑھایا جاتا ہے اور یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ محکمہ جنگلات گھوڑے گدھے بیچ کر سو  رہا ہے اور ہمارا قیمتی سرمایہ خاکستر ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ہمارے لوگ محض اگلی سال زیادہ ہری گھاس اور آگ جلانے کے لئے سوکھی لکڑیاں حاصل کرنے کے لئے اتنا بڑا ظلم کرتے ہیں۔ اس لئے کیونکہ وہ  اس نقصان سے نا واقف ہیں۔۔ ان کو شاید یہ نہ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact