Saturday, April 20
Shadow

Day: January 24, 2021

بڑے شہر میں ڈھلتا راولاکوٹ

بڑے شہر میں ڈھلتا راولاکوٹ

تصویر کہانی
کہانی کار۔ : بشیر سدوزئی خان / تصاویر : اسد کلِکس راولاکوٹ آزاد کشمیر کا ایک خوبصورت اور صحت افزا مقام ہے ۔  جو اب  بڑے شہر میں تبدیل ہو رہا ہے۔ یہ پونچھ،  باغ، سدھنوتی اورحویلی چار اضلاع پر مشتمل ڈویژن کا صدر مقام ہے ۔ راولاکوٹ شہر کا ایک منظر  سطح سمندر سے 1600 میٹر بلندی پر واقع راولاکوٹ کی  وادی موسم بہار میں سراپا رنگ و بو بن جاتی ہے۔ یہ شہرسیاحوں کے لئے بہت زیادہ پرکشش بنتا جارہا ہے۔ یہاں ٹورسٹ ہاؤسز کے علاوہ کئی اچھے ہوٹل بھی موجود ہیں۔  لہذا سیاحوں کے لئے رہائش کا مسئلہ نہیں ہوتا۔ اسلام آباد سے براستہ کہوٹہ ، آزاد پتن زیادہ سے زیادہ تین گھنٹے میں پہنچا جا سکتا ہے ۔    راولاکوٹ چاروں طرف سر سبز  پہاڑوں سے گھرے ہوا ہے۔  اس شہر سے خوبصورت اور صحت افزا مقام بن جوسہ جھیل  20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ گرمیوں میں یہاں موسم  شدید گرم نہیں ہوتا ۔مگر سردیوں ...
ہوتر گاؤں میں کشمیری زبان و ثقافت

ہوتر گاؤں میں کشمیری زبان و ثقافت

تصویر کہانی
کہانی کار :شفقت رانا  آزاد کشمیر میں ایک ایسا گاوٗں بھی ہے جہاں بچےاور بوڑھے سبھی کشمیری زبان بولتے ہیں. فارورڑ کہوٹہ سے 25 کلومیٹر دور 6500 فٹ کی بلندی پرواقع اس گاوٗں کا نام ہوتر ہے۔ اس گاؤں کے سب باشندے  کشمیری زبان بولتے ہیں۔ اور ان کے رہن سہن میں کشمیری ثقافت نمایاں ہے۔
مچھیارہ نیشنل پارک

مچھیارہ نیشنل پارک

تصویر کہانی
کہانی کار : سردار محمد سمیر ایڈوکیٹ / تصاویر: سن آف سردار آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے 35 کلومیٹر دورمچھیارہ  نیشنل پارک ہے۔ یہ پارک 1996 میں قائم ہوا۔ دریائے نیلم ، اور وادی نیلم اس کے مشرقی طرف ہیں۔ جبکہ وادی کاغان مغرب میں ہے۔ اس پارک کا رقبہ 33،437 ایکڑ ہے۔ اس میں سدا بہار جنگلات، خوبصورت میدان اور اونچے پہاڑ ہیں۔ بل کھاتی ندیاں، برفیلی چٹانیں ، نایاب پرندے و جانور بھی اس پارک کا حصہ ہیں۔ یہ پارک ہمالیہ پہاڑی سلسلہ کا ایک خوبصورت علاقہ بنتا ہے۔  اوسطا بارش ہر سال 1526.7 ملی میٹر ہے۔ سب سے زیادہ بارش ہونے والا مہینہ جولائی ہے ، نومبر میں سب سے کم بارش ہوتی ہے۔ مچھیارہ نیشنل پارک کے نایاب پرندے و جانور     گرے گورال ، کشمیری تیندوا ،  گلہری  ،  سرخ لومڑی، مارخور، برفیلی چیتا، کالا ریچھ ، جنگلی بکری، قصطوری وال...
بدھ مت کی قدیم درس گاہ

بدھ مت کی قدیم درس گاہ

تصویر کہانی
کہانی کار : نعمان جنجوعہ - منڈھول آزاد کشمیر منڈھول کا اسٹوپا  یہ کنشک عہد (78ء تا 123ء) میں تعمیر ہونے والی بدھ مت کی قدیم درسگاہ ہے۔ جسے "سٹوپا" یا "گومپا" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تاریخی عمارت وادی منڈھول پونچھ آزادکشمیر میں واقع ہے۔ کہتے ہیں کہ کنشک (Kanshaka) ، جو بذاتِ خود بدھ مذہب تھا۔ اس نے جب کشمیر فتح کیا ۔ تو اس دور افتادہ خوبصورت علاقے (کشمیر) کو اپنا مرجع سمجھا۔ یہاں مختلف عمارتوں کے علاوہ کنشک پورہ شہر بھی تعمیر کروایا ۔ اور کابل سے لیکر پاٹلی پتر تک کا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کیا۔ یہ تاریخی عمارت حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ اور چند رجعت پسند عناصر کی ناجائز تجاوزات کا شکار ہے۔ تقریبا دو ہزارسال پرانی یہ بودھ درسگاہ اپنی اصل ساخت اور خوبصورتی کھو رہی ہے۔ اور ایک بڑا حصہ ڈھے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ منڈھول کے باسیوں میں یہ عمارت "دیرہ" کے نام سے ج...
لکڑی سے بنا روایتی گھر

لکڑی سے بنا روایتی گھر

تصویر کہانی
کہانی کار: خواجہ رئیس الدین / تصویر  بشکریہ محکمہ آثار قدیمہ آزاد کشمیر وادی لیپہ میں موجود یہ گھر جسے مقامی زبان میں لڑی (حویلی) کہتے ہیں کشمیری ثقافت اور فن تعمیر کی جھلک لیے موجود ہے۔۔اب اسکی حالت بہت خستہ ہو چُکی ہے۔کچھ خاندان ابھی بھی اس میں آباد ہیں۔۔۔۔اب اطلاعات ہیں کہ محکمہ آثار قدیمہ نے اس گھر کو قومی ورثے میں شامل کرتے ہوئے تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔۔اگر آپ اسکی مالیت کا اندازہ کریں تو کروڑوں کی لاگت سے بھی تیار نہیں کیا جا سکتا اب۔۔۔دیودار کی نایاب اور قیمتی لکڑی سے بنا یہ گھر کسی عجوبہ سے کم نہ ہے۔۔۔۔ ...
کامریڈ امجد شاہسوار چل بسے

کامریڈ امجد شاہسوار چل بسے

تصویر کہانی
وقا ئع نگار : محمد خورشید بیگ / تصویر بشکریہ "جہدو جہد"( فائل فوٹو) سابق مرکزی صدر جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف) کامریڈ امجد شاہسوار جموں کشمیر کی آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے داعی اجل کو لبیک کہہ گئے - مرحوم  طویل عرصہ سے ملائشیا میں مقیم تھے۔ کامریڈ امجد شاہسوارجموں کشمیر میں جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات کا جرات مندی سے دفاع کرنے اور نوجوانوں کو نظریات سے لیس کرتے ہوئے انقلابی قیادت کی تعمیر کرنے والے اولین رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں. کامریڈ امجد شاہسوار نے نہ صرف جموں کشمیر میں بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں میں متعدد مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، پولیس تشدد اور ریاستی جبر کے خلاف ہمیشہ سینہ تان کر کھڑے رہے.  اپنے تیس سالہ سیاسی کیرئیر میں ایک نڈر، بے باک اور نظریات پر اپنا سب کچھ قربان کر دینے والے کامریڈ امجد شاہسوار نے نوجوانوں اور محنت کشوں کے ...
بچپن کا سیالہ

بچپن کا سیالہ

تصویر کہانی
جاوید خوشحال خان/ یہ پیاری  سی بچی راولاکوٹ کے نواحی گاوں بن بہک سے تعلق رکھنے والی ہے۔ اس کو سردی اور برف باری سے انجوائے کرتے ہوۓ دیکھ کر ہمیں بھی بچپن کا سیالہ یاد آگیا۔ ہمارے بچپن کے سیالے میں پہناوے بہت معنی رکھتے تھے۔ " منگر" کے مہینے سے  بڑی باجیاں سویٹر اور ٹوپیاں بننا شروع کر دیتیں۔یہ وہ وقت ہوتا تھا جب گھروں  میں اون کے دھاگوں  کے گولے بکثرت ہوتے تھے۔اور یہی وقت ان منچلوں  کیلئے آئڈیل تھا،   جو پلاسٹک کی تھیلی سے پتنگ بناتے۔اون کے دھاگوں کے ٹکڑے جوڑ جوڑ کر پتنگ اڑاتے۔جب دھاگے نا پید سے ہو جاتے تو ہم  " طاقوں " سے پورا گولہ لے اڑتے۔ اور خوب انجوائے کرتے لیکن اسکے بعد شام میں دل کھول کر چھتر کھاتے۔ بہرحال " پوہ" اور "ماہ" کے مہینوں  میں جب خوب"سنتی" تھی، (برف) تو یہی اون سے بنے گرم سویٹر , ٹوپیاں اور جرابیں بچے اور بڑے سبھ...
پہاڑی لوگ اور زبان تاریخ کے آئینے میں

پہاڑی لوگ اور زبان تاریخ کے آئینے میں

آرٹیکل
تحریر : شمیم خان یوں تو ہر وہ شخص پہاڑی ہے جو پہاڑ کی گود میں سکونت پذیر ہے ۔ اس اعتبار سے گجر، کیرت ، کدی اور کھش سبھی پہاڑی قبیلے ہیں۔ مگر خصوصی تاریخی ، سماجی اور سیاسی حالات نے پہاڑی کو اصطلاح کا روپ دیا ہے۔ لفظ پہاڑی زبان پر اتے ہی ایک خاص قبیلے کا تاثر ذہن میں ابھرتا ہے ۔ اس طرح یہ لفظ نسلی شناخت بن گیا ہے۔زمانہ قدیم سے لے کر آج تک جس قبیلے کو سنسکرت میں کھش اور مغربی دستاویزات میں کیسایٹ کہا گیا ہے ۔ وہی لوگ اب پہاڑی کہلاتے ہیں۔ نہ صرف لوگ بلکہ انکی زبان بھی پہاڑی کہلاتی ہے۔ اسطرح ایک عام سا لفظ ذو معنی اصطلاح بن گیا ۔ جس کے معنی ہر اصطلاح کی طرح سکہ بند اور مقرر ہیں۔ کھشوں کو کھس ، کھاو، کھکھ اور دوسرے کہیں ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔ کشمیر کی تاریخ میں جن لوگوں کو بمبہ یا بمئ کہا گیا ، انکا تعلق بھی کھشوں سے ہے۔ ویدک دور میں کھشوں کا ذکر نہیں ملتا لیکن مہابھارت اور اسکے بع...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact