Tuesday, April 23
Shadow

Day: January 21, 2021

راولاکوٹ گردوارہ سکھ عہد کی یادگار

راولاکوٹ گردوارہ سکھ عہد کی یادگار

آثارِقدیمہ, آزادکشمیر, تصویر کہانی, کہانی
کہانی کار : حمید کامران آزاد کشمیر کے صحت افزا مقام راولاکوٹ کا گُردوار ہ ایک تاریخی عمارت ہے -چھپے نی دھار یا ساپے نی دھار گاؤں کیانتہائی بلندی پہ تعمیر کردہ یہ  عمارت ہزاروں آندھیوں طوفانوں اور زلزلوں کا مقابلہ کرتی صدیوں سے استقامت سے کھڑیاپنے مضبوطی کو منوانے میں حق بجانب ہے -اس کی تعمیر میں پتھر اور چونے کا مٹیریل استعمال ہوا ہے  اس کے پتھرخوبصورتی سے تراش کر بنائے گئے ہیں جو پرانے زمانے کے لوگو...
مسئلہ کشمیر اور ہمارے دانشور ادیب

مسئلہ کشمیر اور ہمارے دانشور ادیب

ادیب, دانشور, شخصیات
  پروفیسر فتح محمد ملک صاحب طرز انشاءپرداز اشفاق احمد کے ایک افسانے کی مرکزی کردار مظلوم کشمیری لڑکی شازیہ اُردو کے نامور ادیبوں اور شاعروں کے پاس یکے بعد دیگرے جاتی ہے اور ان میں سے ہر ایک کی خدمت میں کشمیری مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی کا مقدمہ پیش کرتی ہے ۔ مگر سارے کے سارے ادیب کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ان میں سے ہر ایک کے پاس اپنا اپنا بہانہ ہے۔ پروفیسر فتح محمد ملک کوئی کہتا ہے کہ “میری لائن انسان دوستی ہے سیاست نہیں”کوئی کہتا ہے کہ “یہ میری فیلڈ نہیں ہے میں گرامر،عروض اور ساختیات کا سٹوڈنٹ ہوں”۔یہ لڑکی ستیاجیت رائے اور گلزار جیسے فلم سازوں کے پاس بھی کشمیریوں کی مظلومیت کی فریاد لے کر جاتی ہے۔ مگر یہ لوگ بھی اس کی بات سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔بالآخر یہ لڑکی افسانے کے واحد متکلم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتی ...
کتاب دوست: معراج جامی

کتاب دوست: معراج جامی

آرٹیکل, شخصیات, مظفرآباد
حبیب گوہر معراج جامی صاحب سے غائبانہ تعارف تو تھا لیکن ملاقات گزشتہ سال مظفر آباد میں ایک شادی میں ہوئی۔ دلہے فرہاد احمد فگار کے گھر پہنچا تو دیکھا کہ ہل چل مچی ہوئی ہے۔ پتا چلا کہ ہل چل کا باعث شادی نہیں بلکہ کراچی سے سید معراج جامی کی تشریف آوری ہے۔ ان کے اعزاز میں شعری نشست کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ احمد وقار میر اور شوکت اقبال مصور سخن فہموں اور عبدالمنان وانی، واحد اعجاز میر کی تلاش میں نکلے ہوئے ہیں۔ دلہے کے دوست حسن ظہیر راجہ شادی کے جھمیلوں کے سمیٹنے میں جت گئے ہیں۔ سید معراج جامی اور فرہاد احمد فِگار ڈاکٹر ماجد محمود اور ظہیرعمر جامی صاحب سے رودادِ سفر سن رہے ہیں۔ سب بہم ہوئے تو نشست برپا ہوئی۔ نشست کے بعد پرتکلف عشائیے کا اہتمام تھا۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ جامی صاحب ایک ایک شریک سے حال احوال کے ساتھ اس کی ضرورت کی کتابوں کی تفصیل بھی پوچھ رہے تھے۔ اگلے...
کیا سرکاری ادارے منافع بخش ہونے چاہئیں؟

کیا سرکاری ادارے منافع بخش ہونے چاہئیں؟

آرٹیکل
تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن ، ڈائریکٹر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس گذشتہ کچھ عرصے میں جن غلط ترین تصورات نے جنم دیا ہے، ان میں سے ایک ہر سرکاری ادارے کو منافع بخش بنانے کا تصورہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سرکاری اداروں کاجواز ہی وہیں ہوتا ہے  جہاں منافع بنیادی  ترجیحات میں نہ ہو۔سرکاری ادارے  کاروباری ادارے نہیں ہوتے، بلکہ جہاں کاروباری ادارے  کم منافع یا منافع کی عدم موجودگی کے سبب مداخلت نہ کرنا چاہیں، یا جہاں ادارے کے فنکشن کو کاروباری اداروں کے ہاتھ میں دینا ممکن نہ ہو، یا جہاں کاروباری اداروں کی ناجائز منافع خوری سے عوام کو بچانا مقصود ہو، سرکاری اداری ادارہ جات کو صرف وہیں موجود ہونا چاہئے۔ اگر نفع نقصان کے تناظر میں ہر چیز کا وزن کیا جائے تو کیا افواج کو منافع میں چلایا جا سکتا ہے؟ یا بالفرض فوج کو پرائیویٹ انٹرپرائز کے طور پر چلانا ممکن ہو، تو بھی کیا فوج کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دیا ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact