Thursday, April 25
Shadow

یہ بھیک نہیں آزادی ہے

حبیب کیفوی


یہ بھیک نہیں آزادی ہے، ملتی ہے بھلا مانگے سے کبھی
دل جوش میں لا فریاد نہ کر، تاثیر دکھا تقریر نہ کر


طوفاں سے الجھ، شعلوں سے لپٹ
مقصد کی طلب میں موت سے لڑ


حالات کو اپنے ڈھب پر لا ، شمشیر اٹھا تاخیر نہ کر
طاقت کی صداقت کے آگے باتوں کی حقیقت کیا ہو گی


فطرت کے اصول زریں کی تضحیک نہ کر تحقیر نہ کر
مغرب کے سیاستدانوں سے امید نہ رکھ آزادی کی
یا طاقت سے کشمیر چھڑا یا آرزوۓ کشمیر نہ کر

حبیب کیفوی

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact