Friday, April 19
Shadow

Tag: پروفیسر سید وجاہت گردیزی

مظہراقبال مظہرکی کتاب”بہاولپورمیں اجنبی” پرتبصرہ

مظہراقبال مظہرکی کتاب”بہاولپورمیں اجنبی” پرتبصرہ

تبصرے
 تبصرہ نگار :  پروفیسر سید وجاہت گردیزی   انسان دنیا کی مخلوقات کے لیے اجنبی ہے کیونکہ یہ کسی اور سیارے سے آیا ہے ۔یہ اجنبی جب پہلی بار اس اجنبی سرزمین پر آسمان کی کھڑکی سے نیچے پھینکا گیا تو اسے بقول اقبال کہا گیا : کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ! مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ! اس جلوۂ بے پردہ کو پردوں میں چھپا دیکھ! ایام جدائی کے ستم دیکھ جفا دیکھ! ساتھ ہی " سیرو فی الارض" کا حکم دے کر اجنبی انسان کی جستجو کو مہمیز دے دی گئی۔تو صاحبو تب سے یہ اجنبی نئی دنیا کی جستجو کے سحر میں مبتلا شرق تاغرب کونہ کونہ چھان رہا ہے۔ سمندر کی تہوں اور آسمان کی وسعتوں کو ناپتا پھرتا ہے ۔مارکوپولو،ابن بطولہ اور ہیون سانگ تو ہم نے نصابوں میں پڑھے ہیں۔ ایک اجنبی نے سات سمندر پار امریکہ ڈھونڈ نکالا تھا اور کچھ اجنبی یوں محو سفر ہوئے کہ ...
ممتاز غزنی کی  کتاب”بچپن لوٹا دو”  پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

ممتاز غزنی کی کتاب”بچپن لوٹا دو” پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

تبصرے
تحریر: پروفیسر سید وجاہت گردیزی انسان کو تکلم اور عقل کی صلاحیت اشرف المخلوقات کے رتبے پرفائز کرتی ہے ۔اسی لیے وہ اپنے تجربات اور فکر کو پیغامات یا تحریر کی صورت میں دوسروں تک پہنچانا پسند کرتا ہے۔ ہرانسان کو اپنی ذات سے خصوصی لگاؤ ہوتا ہے۔ذات کی یہ دلچسپی تجربات کی ترسیل کا ذریعہ بن کر انسان کو قلبی تسکین بھی مہیا کرتی ہے۔ تاریخی اعتبار سے ہزاروں لوگوں کے مشاہدات اور تجربات تحریری شکل میں ادب کا سرمایہ ہیں۔آپ بیتی،سوانح عمری، سفرنامہ، خودنوشت اور دیگر اصناف میں وسیع ذخیرہ انسان کے جمالیاتی ذوق کاآئینہ بھی ہے اور اس کی داخلی زندگی کا اظہار بھی۔ ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" تجربات اور مشاہدات کا دیدہ زیب مرقع ہے۔بچپن کی محبتوں سے لبریز منقش الفاظ ،اصطلاحات،تراکیب ،ضرب الامثال اور کہاوتوں میں پونچھی تہذیب وثقافت کا احاطہ کرتی یہ تصنیف ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact