Thursday, April 25
Shadow

Tag: پروفیسرعبدالشکورشاہ

مجوزہ شونٹھر سرنگ منصوبے کی اہمیت ، تحریر : پروفیسر  عبدالشکور شاہ

مجوزہ شونٹھر سرنگ منصوبے کی اہمیت ، تحریر : پروفیسر عبدالشکور شاہ

آرٹیکل
پروفیسرعبدالشکورشاہ               تصاویر : سوشل میڈیا                آزادکشمیر وادی نیلم میں شونٹھر کا درہ کبھی تجارتی اور سفری سرگرمیوں کا محور و مرکز ہوا کر تا تھا۔ 1947 سے قبل شونٹھردرہ گلگت بلتستان اور وادی کشمیرکے درمیان شاہرہ ریشم تصور کیا جاتا تھا۔ ڈوگرہ دور میں یہاں ایک سرائے بھی ہوا کرتی تھی جسکی نسبت مقامی لوگ آج بھی اس مقام کو بنگلہ پکارتے ہیں۔ شونٹھر پاس پار کرنے کے لیے مسافر یہاں عارضی قیام کرتے تھے۔ ہری پربت کے دامن میں موجود یہ علاقہ قدرتی جڑی بوٹیوں، معدنیات اور نایاب جنگلی حیات اور جنگلات کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔ ڈوگرہ دور میں اس علاقے کے قدرتی خزانوں کی حفاظت کے لیے ایک چوکی بھی قائم کی جاتی تھی۔ مگر بدقسمتی سے قدرتی خزانوں سے مالامال یہ خطہ اب معدومی، محرومی،افلاس، کسم پرسی اور ویرانے کامنظر پیش کر تا ہے۔ دررہ شونٹھر مظفر آباد سے تقریباً 190 کلو میٹر فاصلے پر جنوب مشر...
بلدیاتی انتخابات ایک جمہوری سانحہ، پروفیسرعبدالشکورشاہ

بلدیاتی انتخابات ایک جمہوری سانحہ، پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
پروفیسرعبدالشکورشاہ طاقت بدعنوان بناتی ہے، اور بے جا طاقت بے حد بد عنوان بناتی ہے۔ لارڈ ایکٹن۔اگرہم اس اقتباس کو اپنے سیاسی نظام بالخصوص بلدیاتی نظام پر لاگو کریں تویوں محسوس ہو تا ہے لارڈ ایکٹن نے یہ خصوصا ہمارے نظام کے بارے میں لکھا ہے۔صوبوں اور وفاق میں مسند اقتدار سنبھالتے ہی ہم جمہوری گردان بھول جاتے ہیں۔ سندھ میں بلدیاتی نظام کی مدت اگست 2020، خیبر پختونخواں میں اگست 2019,بلوچستان جنوری 2019اور پنجاب میں مئی2019کو ختم ہو گئی مگر ابھی تک بلدیاتی الیکشن کا کہیں نام و نشان تک نظر نہیں آتا۔ بیانی لحاظ سے پنجاب حکومت بلدیاتی الیکشن کروانے میں پرجوش نظر آتی ہے . مگر یہ جوش و خروش زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ یہ جمہوریت کے لیے کوئی اچھا شگن نہیں ہے۔یہ منطق آ ج تک سمجھ نہیں آئی اگر عام انتخابات بروقت اور باقاعدگی سے ہوتے ہیں تو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں پیٹ میں مروڑ کیو...
ہم  سب زندہ لاشیں ہیں، پروفیسرعبدالشکورشاہ

ہم سب زندہ لاشیں ہیں، پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
2021 آزادکشمیر میں انتخابات کا سال ہے۔ موروثی سیاست اور مفادات کی اس قربان گاہ میں ہم کس طرح سیاسی نظام کے تعفن زدہ جوہڑ میں مینڈکوں کی طرح پھدکتے پھرتے ہیں؟ پروفیسر عبدالشکور شاہ کی یہ تحریر آزاد کشمیر کے عوام کا نوحہ بیان کر رہی ہے ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ مارٹن لوُتھر کِنگ کا قول ہے: جس دن ہم اپنی زندگی کے اہم مسائل پر بات کرنے کے بجائے چپ رہتے ہیں اس دن ہماری زندگی ختم ہو جاتی ہے۔اگر ہم اپنے آپ کو اس قول کے مطابق پرکھیں تو ہم میں اکثر زندہ لاشیں نکلیں گی۔ہم لاشوں کی طرح سیاسی موجوں کی سمت بہتے چلے جاتے ہیں۔ ذاتی مفاد اور ہماری بے حسی  آج تک ہم نے قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کے نام پر ووٹ دیے ہیں۔ کیوں نہ اس مرتبہ قومی مفادات کے نام پر ووٹ دیے جائیں۔ آزادی کشمیر کا نام نہاد نعرہ  آزادکشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں میں سے ایک بھی ایسی پارٹی نہیں ...
سی پیک اور وسط ایشیائی ممالک ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ

سی پیک اور وسط ایشیائی ممالک ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
 جنوبی ایشیاء کی علاقائی تجارت بمشکل 3-5 % ہے۔ جبکہ مشرقی  ایشیا میں یہ تقریبا 7% تک ہے۔ بھارت کی اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت 3%سے بھی کم ہے۔ وسط ایشیا کو جنوبی ایشیاء کی نسبت شدید معاشی، سیاسی اور دفاعی مسائل کا سامنا ہے۔ علاقائی تجارت کی ترویج اور معاشی، سیاسی، دفاعی اور باہمی روابط کے لیے سی پیک انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ علاقائی تجارت کے لیے افغانستان کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور سی پیک سے افغانستان کو سالانہ 50ملین امریکی ڈالرز کا فائدہ ٹرانزٹ رائیٹس کی مد میں ہو گا۔ جو افغانستان کی تعمیر نو کے لیے بہت مفید ثابت ہو گا۔افغانستان میں کسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر سی پیک کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ علاقائی روابط کی مضبوطی سی پیک منصوبے کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ یہ منصوبہ بہت سارے ممالک کے تجارت وقت اور ترسیل کے دورانیے کو کم کر دے گا۔ اس ط...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact