Friday, April 19
Shadow

Tag: ناول

مولاچھ (ناول ) محبت اَور تہذیب کامنبع ۔۔جاویدخان

مولاچھ (ناول ) محبت اَور تہذیب کامنبع ۔۔جاویدخان

تبصرے
کتاب  :  مولاچھ مصنف :  ڈاکٹر صغیر   صنف :  ناولٹ  زبان :  پہاڑی ( پونچھی) تبصرہ  نگار :  جاوید خان شاید اطالویوں سے پہلے بھی کسی نے ناول نماچیز لکھی ہو۔مگر باقاعدہ اس صنف کی داغ بیل کاسرا انہی کے سر باندھ دیا گیاہے۔اظہار ذات کے سوطریقے ہیں۔ناول اُن میں سے ایک ہے۔ہاں ادیب کااظہار بیاں صرف اُس کی ذات کااظہار نہیں ہوتا بل کہ وہ اپنی تہذیب ،روایات اَور عہد کاترجمان ہوتاہے۔مولاچھ پہاڑی میں منبع کاتقریباًمترادف ہے۔پانی کابند جو اچانک پوٹھ پڑے یاپھر اس کے منبع سے ہلکی سی آب جُو،جو ہمہ وقت رواں رہتی ہو۔مولاچھ سے کسی بہاو کاپوٹھ پڑنا،پھر ہمیشہ کے لیے جاری ہونالازمی ہے۔ڈاکٹر صغیر خان کے اندر داخلی رساوپہلے منبع بنا ،سماج ،تہذیب ،اس کے حوادث یہ سب چھوٹی چھوٹی ندیاں مل کر منبع ہوئیں پھر پھوٹ پڑیں تو ناول بنا۔ایک سو چودہ صفحوں پر مشتمل یہ ناولٹ ایک نشست میں بہ آسان...
مائدہ شفیق کے ناول پاکباز کے بارے میں پروفیسر خالد اکبر کا تبصرہ

مائدہ شفیق کے ناول پاکباز کے بارے میں پروفیسر خالد اکبر کا تبصرہ

تبصرے
پاکباز  مائدہ شفیق کی ایک عمدہ تصنیف       پرو فیسرخالد اکبر   ناول ادب کی اصناف میں اہم صنف سمجھی اور شمار کی جاتی ہے ۔جو زندگی کے اہم مسائل کا احاطہ کرتی ہے اور اس کی گتھیوں کو سلجھانے میں مدد کرتی ہے۔ناول انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ جس کا آغاز انگریزی ادب میں  اٹھارویں صدی  میںمتوسط طبقہ  کی خوشحالی اور فراغت کے پس منظر میں  ہوا  اور پھر سارے  ادب پرچھا گیا ۔ اردو میں ناول کا آغاز انیسویں صدی کے نصف آخر میں ہوا۔خط تقدیر از ڈاکٹر محمود  اور ڈپٹی نذیر احمد کے ناول مراۃالعروس پہلے ناول ٹھرے۔ بلاشبہ ناول کو پروان چڑھانے میں مرد ناول نگاروں کا کردار کلیدی رہا ہے۔خواتین نے مردوں کے بعد ناول نگاری کے میدان میں قدم رکھا  ۔انہوں نے بیسویں صدی کے آغاز میں ناول کی تخلیق شروع کی اور تب سے آج تک یہ عمل مسلسل جاری ہے ۔  ان   خواتین ناول نگاروں نے عورتوں کے بنیادی مسائل سے لے کر تعلیم و تربیت ،معاشرتی بر...
نئی منزلوں کی راہی- مائدہ شفیق

نئی منزلوں کی راہی- مائدہ شفیق

تبصرے
پروفیسر محمد ایاز کیانی ‎بھلے وقتوں کی بات ہے لوگ مطالعہ کے شوقین ہوا کرتے تھے‎ علمی نشستیں ہوا کرتیں تھیں مثبت پیرائے میں تبادلہ خیالات ہوتا سٹڈی سرکل ہوتےاور موضوع کی باریکیوں کو کھنگالا جاتا ایک ایک نکتے پر بحث ہوتی۔یوں سیکھنے سکھانے کی ترغیب ہوتی۔لوگ کتابیں پڑھتے اور پڑھی گئی کتابوں پر مکالمہ ہوتا۔مگر پھر آہستہ آہستہ یہ رجحان زوال کا شکار ہو نا شروع ہوگیا لائبریریوں کی اہمیت و افادیت مادیت کی نظر ہوتی گئی اب کسی بھی پروفیسر ،استاد سے پوچھیے  بھئی کتابیں پڑھتے ہو تو بڑی بے اعتنائی سے جواب دے گا ان کاموں کے لئے ٹائم کس کے پاس ہے۔بحث کے موضوعات عموماً سیاست کے گرد گھومتے ہیں اور رات کو دیکھے گئے ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھے افلاطونوں کو بطور سند پیش کیا جاتا ہے۔حالانکہ ایک عامی بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ وطن عزیز میں ٹی وی سکرین پر بیٹھے اکثر اینکر حضرات اپنے اپنے مخصوص ایجنڈوں ...
اد ب اطفال میں ماہ نامہ”انوکھی کہانیاں“ کی انفرادیت، تحریر: ذوالفقارعلی بخاری

اد ب اطفال میں ماہ نامہ”انوکھی کہانیاں“ کی انفرادیت، تحریر: ذوالفقارعلی بخاری

اردو
تحریر و تحقیق:   ذوالفقار علی بخاری ، تصاویر: ذوالفقار علی بخاری، ڈائجسٹ اسٹوریز   ادب اطفال میں ماہ نامہ "انوکھی کہانیاں" کو انفرادیت حاصل ہے۔ ماہنامہ ”انوکھی کہانیاں“ نے کراچی سے اپنی اشاعت کا آغاز اگست 1991 میں کیا تھا۔ یہ رسالہ بچوں اور طلبہ میں بے حد مقبول ہے ۔ اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ دیگر رسائل کی بہ نسبت تیس برسوں سے باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔ جو کہ اپنی جگہ ایک انفرادیت ہے۔ دیوتا ، اردو کا سب سے طویل ناول  ”دیوتا“ محی الدین نواب کا تحریر کردہ اُردو ناول ہے ۔ جو اردو ماہنامہ ”سسپنس ڈائجسٹ“ میں 1977 سے 2010 تک بلاناغہ شائع ہوتا رہا ہے۔ یہ اردو ادب میں جاری رہنے والا سب سے طویل ترین اورمقبول ترین ناول ہے، اس کے 56حصے ہیں۔ یہ ناول ”فرہاد علی تیمور“ کی سوانح عمری ہے۔اسی طرح سے پاکستان میں بچوں کے ادب میں طویل ترین قسط وار ناول کا اعزاز ”آگ کا بیٹا“...
چنگیز راجہ کی نایاب تخلیق

چنگیز راجہ کی نایاب تخلیق

تبصرے
"ابھی جاں باقی ہے" تحریر: خالددانش ایک ایسے قلمکار کے بکھرے موتی جس کا تعلق کشمیر کے ایک ایسے پسماندہ علاقے سے ہے ۔ جہاں آج بھی بچیوں کی تعلیم کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ چنگیز راجہ کا شمار ان جرات مند قلمکاروں میں ہوتا ہے۔ جو گردش ایام، معاشرے میں پھیلی انارکی، ڈر و خوف سے عاری ہو کر سچ لکھنے اور سچ پہنچانے کا ہنر جانتے ہیں۔ خالد دانش راجہ صاحب نے اپنی حسین تخلیق "ابھی جاں باقی ہے" میں ذہنی تناؤ اور کشمکش میں مبتلا نفوس اور گھریلو مسائل،جلاو گھیراو،مار پیٹ کا شکار خواتین کی مشکلات کو احسن اسلوب میں قلمبند کیا ہے۔۔۔۔ ایک زمانہ تھا کہ جب علمی شعور کی ارتقاء کےلئے بڑے بوڑھے کہانیاں،قصے اور اصلاحی واقعات سنایا کرتے تھے۔۔مگر آج قلم اور کتاب کی طاقت لکھاری کی ژرف نگاہی اور ہمت کی بدولت مانی جاتی ہے۔ چنگیز راجہ نے اپنے ناول میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کا سچا عکس پیش کیا ہےاور ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact