خوابوں میں کھوئی زندگی – تحریر: فوزیہ تاج
فوزیہ تاجوہ چھ سات سالہ بچی تھی. ایک خواب اسے بار بار آ کر ڈرایا کرتا تھا کہ بازار میں بہت رش ہے اور وہ اپنی ماں کے ساتھ ہے.اور پھر ماں اس سے گم ہو گئی ہے. وہ چاروں طرف دیکھتی ہے. سر ہی سر نظر آتے ہیں.... مگر وہ بھیڑ میں اکیلی رہ گئی ہے. وہ زور زور سے ماں کو پکارتی ہے. اور آنکھ کھل جانے پہ پرسکون ہو جاتی ہے کہ وہ محض ایک خوف تھا جو خواب میں آ کر اسے ڈرایا کرتا تھا. پھر یہ ہونے لگا کہ بھیڑ میں جاتے سمے...... ماں کا ہاتھ مضبوطی سے تھامنا معمول بن گیا..... چاہے وہ خواب ہی تھا مگر وہ کبھی ماں کا ہاتھ نہیں چھوڑے گی. پھر بازار میں ماں کے ہاتھ میں خریدے جانے والے سامان کے شاپر جب زیادہ ہو جاتے تو وہ ماں کا ایک ہاتھ خالی رکھنے کے لیئے بھاری شاپر اٹھانے سے بھی گریز نہ کرتی تا کہ ماں اسکا ہاتھ تھامے رہے.......پھر شاپر زیادہ ہو جاتے تو بات ایک انگلی تھامنے تک آ جاتی ... اب ماں کے د...