غزل علی شاہد ؔ دلکش
وہ کنجی خوشی کی مرے ہاتھ ہو گی
" تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "
مرے عشق میں کچھ نئی بات ہوگی
" تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "
سفر کی طوالت گھَٹے گی یقیناً
"تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"
ملے گا سکوں مضطرب دل کو لیکن
" تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "
تکانِ سفر دور ہو گی، یہ سچ ہے
"تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی"
مسائل وسائل نہیں کوئی معنیٰ
"تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"
مجھے درد الفت گوارا ہے ماہی
" تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "
توجہ، تعلق، یہ سب پیار ہوں گے
" تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "
میں خود کود جاؤں رہِ پُرخطر میں
"تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"
تبھی چاہ سے راہ کا ہو گا ملنا
"تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"
ثمر عشق کا تب ہی م...