Friday, April 26
Shadow

پرویز عابدی کی وال سے

کِسی درد مند کے کام آ

کِسی ڈوُبتے کو اُچھال دے

یہ نِگاہِ مست کی مستِیاں

کسی بدنصیب پے ڈال دے

مُجھے مسجِدوں کی خبر نہیں

مُجھے مندِروں کا پتہ نہیں

میری عاجزِی کو قبُول کر

مُجھے اور درد و ملال دے

مُجھے زِندگی کی طلَب نہیں

مُجھے سَوٴ برس کی حوَس نہیں

میرے کالکوں کو مہُو کر

وہ فنا جو ہے لازوال دے

یہ مئے کشی کا غروُر ہے

یہ میرے دِل کا سُرور ہے

میرےمئےکدے کو دُوام دے

میرے ساقِیوں کوجمال دے

میں تیرے وِصال کا کیا کرُوں

میری وَحشتوں کی یہ موٴت ہے

ہو تیراجُنوں مجھے پھ._ عطا

مجھےجَنتوں سے نِکال دے

 

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact