Friday, April 26
Shadow

شاعری

آزاد نظم : سبین علی

آزاد نظم : سبین علی

شاعری
لکھنا اور باغبانی کرنا ایک جیسا کام ہےکئی بار  میری کتابوں میں سےسبزہ پھوٹ پڑتا ہےپھول لہلانے لگتے ہیںاور کئی بار مٹی میں لگیڈرائی سینیا کی قلم سےنظم امڈ آتی ہےپوٹونیا اور یوفوربیا کے پھولکہانی میں جا سموتے ہیںاور پرانی کتاب کے ورق پلٹتےہار سنگھار کے نارنجی پھول قرطاس پرمہکنے لگتے ہیںان کہانیوں میں وہ  کالی چڑیاگھونسا بناتی ہےجسے کوئی روشندانپناہ نہیں دیتاکبھی کبھی نظم آنسوؤں میں ڈھل جاتی  ہےگویا باڑ کے کناروں سےمٹی کو سیراب کرتا پانیچپکے سے بہہ جائےاور سبز گھاس پرشبنم مسکانے لگےفطرت میری کاوش سے بڑھ کرمہربان ہوتی ہے  مجھ پرآدھے ادھورے لفظوںاور سوکھی ٹہنیوں کوروئیدگی بخشتی ہےجا بجا لِلًی کے پھولسربسجود ہوتے ہیں ...
نظم : بول پنجابی بول/ بشریٰ حزیں

نظم : بول پنجابی بول/ بشریٰ حزیں

شاعری
کلام: بشریٰ حزیں۔ پڑھ پنجابی،لکھ پنجابی،بول پنجابی بولبولی تیری پھلاں ورگی ۔۔ کنڈیاں وچ نہ رول                    بول پنجابی بولساڈے ٹپے ، ماہئیے دوہڑے گھٹ نئیں کسے توںاپنی بولی دا گل پا کے ۔۔۔۔۔۔۔ رج وجائیے ڈھول                     بول پنجابی بولبلھا ٫ نانک ، وارث شاہ نوں ، دنیا بھر نے منیاسانبھ کرو بولی دی جھلیو ۔۔ بولی اے انمول                     بول پنجابی بولگھول کے پیندے جاندے ساڈا ورثہ لوک بگانےساڈا سبھ کجھ مکدا جاندا مکدے نئیں ایہہ گھول                    بول پنجابی بولبوہے باری دے بن گھر وچ چانن نئیں جے آؤنداہوراں دی بولی دا اپنے منہ توں . جندرا کھول                    بول پنجابی بول ...
دعا/فرح ناز فرح

دعا/فرح ناز فرح

شاعری
کلام: فرح ناز فرح زندگی بن جائےمیری روشنی پروردگار بندگی میں ہی بسرہو   زندگی   پروردگار جا بجا پھیلی ہوئی ہیں آپ کی  صناعیاں کس قدر ہے اس جہاں میں دلکشی پروردگار ہے یقیں امت محمدٌ کی ہے، بخشے جائیں گے اب تو بس امید میری ہے یہی پروردگار عمر ساری یوں گناہوں میں بسر میری ہوئی زندگی  بے   بندگی   شرمندگی  پرور دگار تلخئ ایام سے اب دل    میرا گھبرا گیا چین کی بھی ہو عطا کوئی گھڑی  پروردگار ہر قدم اٹھے میرا تیری رضا کے راستے ہر عمل میں ہو میرے بس عاجزی  پرور دگار ہر سزا کا اور جزا کا تو ہی مالک ہے خدا ہم کریں حمدوثناء ہر دم تیری پروردگار یہ دعائیہ نظم فرح ناز فرح کے شعری مجموعے "عشقم" میں شامل ہے۔ ...
۔۔۔ محبت زندہ باد ۔۔۔۔۔۔۔ بشریٰ حزیں

۔۔۔ محبت زندہ باد ۔۔۔۔۔۔۔ بشریٰ حزیں

شاعری
بشریٰ حزیں ۔ محبتوں کے سفیر لوگوامیر لوگوگلاب بانٹوکہ نفرتوں سے تھکی فضاؤں میںجان آئےمحبتوں کے سفیر لوگومحبتوں سے سجے ہوئے پلکسی کے ڈر سے نہیں گنواؤوہ جن کی آنکھوں سے چھُپ کے بیٹھے ہوان کو فرصت کہاںکہ نکلیںہوس کی اپنی کمین گاہ سےمحبتوں کے سفیر لوگوجواپنی خلوت کی چار دیواریوں میںوحشت کے گندے چھینٹےاڑا رہے ہیںجوشمعِ الفت بجھا رہے ہیںوہ کانپتے ہیںتمھارے ڈر سےکہ ان کے چہرے کی یہ سیاہیتمھاری جرات نہ عریاں کردےمحبتوں کے سفیر لوگوامیر لوگومحبتوں کے گلاب بانٹوکہنفرتوں کو زوال آئےوفا کا موسم کمال آئے ...
نظم : آدم کی پسلی از قلم : محمد شاہد محمود

نظم : آدم کی پسلی از قلم : محمد شاہد محمود

شاعری
از قلم : محمد شاہد محمود۔ مجھے مارنے والے اکثر اپنی خواہشوں کے بھنور میں منوں مٹی تلے بے نام و نشاں ہو گئے تکمیلِ از سر نو میں فنا کے حلقوم پر زندگی کی تیغ و دو دھاری تلوار کے درمیان آج بھی رقص بسمل میں مصروف صدائے زندگی ہوں میں اک جہاں ، اک جان سے گزر کر بیش بہا جہان بساتی زندگی سے نبرد آزما ہوں میں ازل تا ابد ابد تا ازل آدم کی پسلی سے پیدا آج بھی مثلِ حوا ہوں آدم میری پسلیوں و پستانوں سے زندگی کی رمق پا کر میری کوکھ سے جنم لیتا ہے میں تخلیق کار ، انجامِ حقیقت و آبروئے انجام ہوں بچپن , کھلونے ,  گلیاں سکھی , سہیلیاں دلارے موسم خزاں رت کی خشک ہوا زندگی کے رنگ , امنگ سب مجھ سے ہیں سب مجھ میں ہیں میں مثلِ حوا  ہر کہانی کی بنیاد بھی ہوں اور مرکزی خیال بھی کہانی مجھے لکھتی ہے اور میں قلم کو کہانی دیتی سیاہ و سفید روشنائی عطا کرتی زندگی کی معراج پر سدرۃ المنتہیٰ ہوں میں مثلِ حوا آج کے آدم کی مک...
نظم : سب اچھا ہے / محمد شاہد محمود

نظم : سب اچھا ہے / محمد شاہد محمود

شاعری
( بقلم محمد شاہد محمود ) یہاں حاکم بھی محکوم ہے یہاں بڑے عہدیداران بڑے غلاموں کے ادنیٰ غلام ہیں یہاں گلوں میں طوق ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں میں بیڑیاں پہنائی گئیں ہیں یہ طوق ، بیڑیاں اور ہتھکڑیاں نظر نہیں آتیں ان طوق ، بیڑیوں اور ہتھکڑیوں کے طفیل ملی چبھن بھی نظر نہیں آتی چبھن صرف محسوس ہوتی ہے طاقت کا راج ہے ، طاقت ہی آزاد ہے ہم سبھی طاقت کے غلام ہیں الفاظ ازاد ہوتے ہوئے بھی تحویل میں ہیں الفاظ تحویل میں ہوتے ہوئے بھی آزاد…؟ کوئی تعمیری و مزاحمتی لفظ لکھنا چاہے بھی تو وہ لکھے جانے سے پہلے ہی مٹا دیا جاتا ہے طاقت کے بیچوں بیچ ناتواں اجسام الفاظ اپنے جسموں میں قید ، لب بستہ ہیں صفحات کورے ہیں لکھنے پر پابندی عائد ہے کیوں کہ سب اچھا ہے _______...
چل جھوٹی|  ادیبہ انور۔ یونان

چل جھوٹی| ادیبہ انور۔ یونان

شاعری
ادیبہ انور۔ یونان اب تو میری سہیلی نہیں تجھ میں کوئی اور بستی ہے تو من بھید چھپاتی ہے۔ باتوں باتوں میں کھو جاتی ہے بالوں کی الجھنیں سلجھاتی ہوئی تو مجھے الجھاتی ہے کچھ کہنا چاہتی ہے شاید مگر تو کہہ نہیں پاتی ہے وہ دل کی کھلی کتاب احتیاط کےتالوں میں رکھ دی ہے تو نے لبوں کی مسکراہٹ سے تو مجھ کو بہلاتی ہے۔ اب تو میری سہیلی نہیں تجھ میں کوئی اور بستی ہے
غزل | رفعت انجم

غزل | رفعت انجم

شاعری
رفعت انجم اَگ وچ تاری لا کے انجم کی کھٹیا سپاں ددھ پِوا کے انجم کی کھٹیا چنگا سی جے اِکو تھاں تے بہہ جاندی اوہدے در تے جا کے انجم کی کھٹیا کوٸ وی سُندا نئیں اے تیریاں گلاں نوں چیخ چہاڑا پا کے انجم کی کھٹیا رب دا ناں ای رفعت بُوہا بند کر لے اوہنوں کول بلا کے انجم کی کھٹیا چنگا سی جے چُپ دی بُکل وٹ لیندی اپنا درد سنا کے انجم کی کھٹیا؟
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact