Wednesday, May 1
Shadow

اردو

غلافِ چشم میں رکھا ہوا ہے خواب کوئی

غلافِ چشم میں رکھا ہوا ہے خواب کوئی

تبصرے
ممبر حریم ادب ، "ام محمد عبداللہ" کی خوب صورت کتاب " امی جان کی ڈائری" پر تبصرہ)از قلم : عصمت اسامہ ۔ بچوں کی تعلیم و تربیت ،ہر ماں کا خواب ہے جو  بچے کی پیدائش کے بعد سے ہی غلافِ چشم میں رکھا ہوتا ہے ۔ ہر ماں روزمرہ کے کاموں میں ،کبھی کھانا بناتے وقت ،کبھی بچوں کو پڑھاتے وقت یہی سوچتی ہے کہ میرا بچہ بڑا ہوکے کچھ بن جاۓ مگر مبارک ہیں وہ مائیں جو اپنے بچوں کے ساتھ " امت کے بچوں" کی بھی فکر کرتی ہیں،سعادت مند ہیں وہ ہاتھ جو گھر داری کی بے پناہ مصروفیت میں بھی قلم تھامے ،ادب تخلیق کر رہے ہیں۔ " ام محمد عبداللہ" کا شمار ان ہی ماؤں میں ہوتا ہے،ان کی تحریریں ،کتابیں ،آن لائن تربیتی کلاسیں ،ان کے درد_ دل کی آئینہ دار ہیں۔ اس وقت میرے ہاتھ میں ان کی کتاب " امی جان کی ڈائری" ہے جس میں چھوٹی چھوٹی خوب صورت مگر پر اثر کہانیاں ہیں جو ماؤں اور بچوں ،دونوں کے لئے پڑھنے کے قابل ہیں۔ ان کہانیوں...
قانتہ رابعہ کی “دل پیار کی بستی”۔ تاثرات: ارشد ابرار ارش

قانتہ رابعہ کی “دل پیار کی بستی”۔ تاثرات: ارشد ابرار ارش

تبصرے
تاثرات: ارشد ابرار ارش لفظ ہر کسی پر مہربان نہیں ہوتے ۔ کہانیاں ہر ایک پر تھان کی طرح نہیں کھلتیں ۔خیال کی مچھلیاں مشاہدے کے جال سے آر پار ہو جاتی ہیں اگر قلم کار زمانہ شناس نہ ہو ، ماہر نباض نہ ہو تو۔اور قانتہ رابعہ جی کی زمانہ شناسی کا علم مجھے اُن کی کتاب “ دل پیار کی بستی “ سے ہوا ۔یہ چھوٹی سی کتاب ، کہانیوں سے بھری پڑی ہے اور اُن  تمام کہانیوں کا محور و مرکز ہمارا معاشرتی و سماجی نظام ہے ۔اپنی کتاب میں انہوں نے معاشرت ، خاندانی نظام ، عائلی زندگی اور رشتوں کے پُرپیچ تضادات،  انفرادی اور عمومی رویوں میں رچ بس چکی کجی فہمی ، عدم برداشت ،خود سے کمتر کی تحقیر  و تذلیل ، ماحولیاتی آلودگی  اور انسانی اخلاقی ابتری جیسے بیشتر موضوعات کو قلمبند کیا ہےیہ تمام کہانیاں ہر طبقہ فکر کیلیے اپنے اندر اخلاقی اور تربیتی سبق سموۓ ہوۓ ہیں ۔قانتہ جی بیان کی ماہر ہیں ، شاٸستگی ان کی...
ڈاکٹر برگر/انعم طاہر  

ڈاکٹر برگر/انعم طاہر  

افسانے
تحریر: انعم طاہرسر آپ یہاں ؟ ثاقب نے چپس اور برگر بیچنے والے آدمی کو غور سے دیکھتے ہوئے انتہائی گرم جوشی سے کہا جیسے اس کے ہاتھ کوئی خزانہ لگ گیا ہو۔ریڑھی والا جسے ثاقب سر کہہ کر مخاطب کررہا تھا ایکدم ٹھٹکا تھا، غیر محسوس انداز میں اس نے اپنے چہرے پہ موجود ماسک کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی حالانکہ ماسک نے ویسے بھی کافی حد تک اسکا چہرہ چھپا رکھا تھا۔ اس نے ثاقب کو نظر انداز کیا جیسے کہ اس نے اس کو دیکھا ہی نہ ہو نہ کچھ کہتے سنا ہو۔ مہارت سے دو برگر تیار کرکے اس نے خریدار کو تھمائے اور بغیر گنے پیسے جیب میں ڈال لیے۔ اسی اثنا میں ثاقب اس کے قریب آیا اور اسے پھر سے مخاطب کرنے لگا۔سر آپ سر اشعر ہیں ناں، میں ثاقب آپ نے مجھے نہیں پہچانا۔ اشعر نے ثاقب کے چہرے کو بغور دیکھا۔ وہی آس وہی امید وہی اپنائیت۔۔۔۔۔۔ ثاقب کے چہرے کو دیکھنا ایک جھٹکا تھا جو اسے ماضی میں کہیں بہت پیچھے لے آیا تھا۔ ثاقب تو کیا وہ ...
ریزگاری مبصر ۔ عبدالحفیظ شاہد

ریزگاری مبصر ۔ عبدالحفیظ شاہد

تبصرے
مبصر ۔ عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹسنو! یہ وقت رخصت ہے، سکوت سفر طاری ہےختم عمروں کا زر، باقی لمحوں کی ریزگاری ہےسنو! یہ آس کی ڈوری اٹھا لو ہاتھ سے میرےمیرے ہاتھوں میں کچے دھاگوں کی بے اعتباری ہےسنو! میں خواب اب بھی دیکھتا ھوں دل کے کہنے سےمیری آنکھوں میں اب بھی زخم، دل میں بیقراری ہےسنو! پلکوں پہ جتنے خواب تھے، ان کو اٹھا لینامیری آنکھوں پہ ان کا بوجھ، میری طاقت سے بھاری ہےوقت کا ان دیکھا پہیہ  رواں دواں رہتا ہے ۔انسان کی عمر کی نقدی رفتہ رفتہ  ختم ہوتی جاتی ہے اور جس وقت ریزگاری بھی  ہاتھوں سے پھسلنا شروع ہوجاتی ہے، تب انسان کو اس گرانقدر  جنس  کی بے قدری کا احساس ہوتا ہے۔   وقت تو گزر جاتا ہے لیکن یادوں کے کرچیاں  آہستہ آہستہ  زندگی کے شب و روز  میں کسک چھوڑ جاتی ہیں۔ پھر  انسان ان گزرے لمحوں کو تعویز بنا کر مانگ میں سجانے کی کوشش کرتا ہے۔لیکن سب بے سود۔ بس یہ یادیں اور باتیں زندگی کو گھسی...
ارشد ابرار ارش کی ریز گاری، تاثرات : مہوش اسد شیخ

ارشد ابرار ارش کی ریز گاری، تاثرات : مہوش اسد شیخ

تبصرے
تاثرات : مہوش اسد شیخکتاب ریزگاری پبلش ہو کر منظر عام پر آئی تو اس کے مصنف کا نام میرے لیے نیا تھا۔ خوبصورت سرورق کی حامل ریزگاری پہلی نظر میں ہی دل کو بھاگئی۔ فیس بک پر ہر طرف اس کے چرچے ہونے لگے، دیکھتے ہی دیکھتے پہلا ایڈیشن ختم ہو گیا۔آخر ایسا کیا ہے اس کتاب میں، یہ تو ایسے سیل ہوئی جیسے سچ مچ کی ریزگاری ہو۔ جلد ہی سننے میں آیا کہ دوسرا ایڈیشن آ گیا۔ دل سے بے اختیار ماشا اللہ نکلا۔ اب تو دل نے خواہش کی، یقیناً پڑھنے کی چیز ہے پڑھنا چاہیے۔اس کا مطالعہ کرنا شروع کیا تو معلوم پڑا کیا چیز ہے ۔۔ اگرچہ مصنف کا نام میرے لیے نیا تھا لیکن انداز بیان کسی سینیئر لکھاری سا نہایت پختہ۔ لفاظی کے کیا کہنے، رواں اسلوب بھئی داد دئیے بنا چارہ نہیں۔ یہ عام افسانوی مجموعہ نہیں، منفرد افسانوں پر مشتمل ایک پیاری کتاب ہے۔ کتاب مکمل کیے کئی دن بیت گئے، اس پر لکھنے کا سوچتی رہی مگر میرے اپنے الفاظ تو کہیں کھو ...
پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

آرٹیکل
تحریر ۔ عافیہ بزمی۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بارہ مارچ 1932 کو امرتسر میں شیخ عبدالعزیز کے گھر میں پیدا ہونے والے محمد یونس نے علم و ادب میں خالد بزمی کے نام سے شہرت پائی ۔وہ 13 جولائی 1999 میں 67  سال کی عمر میں لاہور میں وفات پاگئے تھے ۔ان کی ناگہانی وفات سے ان کا بہت سا ادبی کام شائع ہونے سے رہ گیا تھا ۔خالد بزمی کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے میری ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ میں ان کا وہ تمام کام شائع کروا سکوں ۔اسی سلسلے میں  2005 میں  ، میں ان کا نعتیہ مجموعہ  " سبز گنبد دیکھ کر " شائع کروایا اور اب 2023 میں ان کا حمدیہ مجموعہ "جبین نیاز " کے نام سے منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوئی ہوں ۔ الحمدللہأج ان کے 92 ویں یوم ولادت کے موقعہ پر ان کے حمدیہ مجموعہ " جبین نیاز " کے بارے میں کچھ الفاظ حوال قلم کر رہی ہوں ۔ان کے دنیا سے جانے کا دکھ تو ہر لمحہ دل میں موجود رہتا ہے لیکن مجھے یہ خوشی بھی ہوتی ہے ...
بوڑھا درخت۔۔۔۔ علی فیصل

بوڑھا درخت۔۔۔۔ علی فیصل

شاعری
علی فیصل جو ہو چکا ہے کچھ  بوڑھا۔جھک گیا ہے،تھوڑا سا ہے وہ خمیدہ۔ نوخیز پودے اسے ہٹانا چاہتے تھے ۔   اپنی جگہ وسیع تر بنانا چاہتے تھے ۔شجر ناتواں کو جڑوں سے ہٹا کر۔اپنے وجود کو فورا بڑھانا چاہتے تھے۔ بوڑھا درخت انہیں سیراب کرنا چاہتا تھا۔  ان کے ننھے وجود کا سہارا بننا چاہتا تھا۔غافل پودے یہ جان پاتے ہی نہیں۔یہ حقیقت وہ سمجھ پاتے ہی نہیں۔شجر ناتواں کی جڑیں ان کا سہارا تھیں۔ان کی بقاء و زندگی کا استعارہ تھیں۔بوڑھے درخت کی جڑوں کو کھوکھلا کر کے۔دراصل خود کو یہ کمزور کرنا چاہتے تھے۔ اس شجر کی جڑیں تو بہت گہری تھیں۔ وہ نادان خود پر  ظلم کرنا چاہتے تھے۔  !! ...
غزل/ شازیہ عالم شازی

غزل/ شازیہ عالم شازی

شاعری
شازیہ عالم شازی کب تک مجھے ستاؤ گے کب تک  رلاؤ گے  میں کھو گئی تو کس سے محبت جتاؤ گے   چھوٹی سی  ایک بات  پہ ترک تعلقات!  میں تو سمجھ رہی  تھی مجھے تم مناؤ گے  وہ بھی تمہاری سوچ  پہ ہو جائے  گا فدا  تم جس کو میرے پیار کی غزلیں سناؤ گے  میری  وفا  کا مل نہ سکے گا جو  آ ستاں  پھر کس کے در پہ جاؤ گے اور سر جھکاؤ گے  جب میں نہیں رہوں گی تمہارے قریب پھر  کس  سے  وفا  جتاؤ  گے کس کو ستاؤ گے  بھولے گی نہیں تم کو کبھی مان لو یقین  تم  شازیہ  عالم  کو اگر بھول جاؤ  گے ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact