Thursday, April 25
Shadow

دانشور

زرقا فاطمہ، افسانہ نگار، لاہور(پاکستان)

زرقا فاطمہ، افسانہ نگار، لاہور(پاکستان)

Writers, دانشور
میں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو ادب میں ماسٹرز کیا۔ لکھنے کا شوق بچپن سے ہے تاہم میں نے پیشہ ورانہ طور پر تقریبا پندرہ برس قبل لکھنا شروع کیا اور اب تک میں نے کئی نامورجرائد  جیسے "سویرا"، "نارنگ خیال"، "ادبیات"، "اردو ڈائجسٹ"، ماہ نو "اور جنگ سنڈے میگزین کے لیے لکھا ہے۔ Zarqa Fatima here, I did masters in Urdu literature from Punjab University. Writing is my passion since childhood however, I started writing professionally about 15 years ago and so far I wrote for many eminent magazines like Sawera, Narang e khiyal, Adabiat , Monthly Urdu digest, Mahe nau and Jang Sunday magazine . ...
ڈاکٹر عبدالباسط ، ماہر قانون ، مصنف ، سری نگر / لاہور

ڈاکٹر عبدالباسط ، ماہر قانون ، مصنف ، سری نگر / لاہور

دانشور, رائٹرز
پاکستان سپریم کورٹ کے نامور کشمیری نژاد وکیل ڈاکٹر باسط مرحوم کا تعلق سرینگر کے  ایک متمول گھرانے سے تھا -کشمیرکی آزادی کے سلسلہ میں تجاویز پر مبنی ایک کتاب لکھی- انہوں نے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر یحیی خان کے حکم سے بننے  والی خصوصی عدالت میں شہید مقبول بٹ اور ان کے ساتھیوں پر انڈین ایجنٹ ہونے کے مشہور مقدمہ میں ملزمان کی مفت پیروی کی تھی-فروری 2021میں وفات پائی -ڈاکٹر عبدالباسط  کی تصانیفکشمیر کی جنگ آزادی
مسئلہ کشمیر اور ہمارے دانشور ادیب

مسئلہ کشمیر اور ہمارے دانشور ادیب

ادیب, دانشور, شخصیات
  پروفیسر فتح محمد ملک صاحب طرز انشاءپرداز اشفاق احمد کے ایک افسانے کی مرکزی کردار مظلوم کشمیری لڑکی شازیہ اُردو کے نامور ادیبوں اور شاعروں کے پاس یکے بعد دیگرے جاتی ہے اور ان میں سے ہر ایک کی خدمت میں کشمیری مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی کا مقدمہ پیش کرتی ہے ۔ مگر سارے کے سارے ادیب کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ان میں سے ہر ایک کے پاس اپنا اپنا بہانہ ہے۔ پروفیسر فتح محمد ملک کوئی کہتا ہے کہ “میری لائن انسان دوستی ہے سیاست نہیں”کوئی کہتا ہے کہ “یہ میری فیلڈ نہیں ہے میں گرامر،عروض اور ساختیات کا سٹوڈنٹ ہوں”۔یہ لڑکی ستیاجیت رائے اور گلزار جیسے فلم سازوں کے پاس بھی کشمیریوں کی مظلومیت کی فریاد لے کر جاتی ہے۔ مگر یہ لوگ بھی اس کی بات سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔بالآخر یہ لڑکی افسانے کے واحد متکلم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتی ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact