Skip to content

غزل 

عطاء راٹھور عطار

ہر ایک دکھ سے بڑا دکھ ہے روزگار کا دکھ 

یہ روز روز کا صدمہ، یہ بار بار کا دکھ

بچھڑ کے ایک سے پٹری پہ لیٹنے والو

ہمارےدل میں بھی جھانکو ہے تین چارکادکھ

قبا  جو  پھول  کی اتری تو سب فسردہ ہیں 

دکھائی کیوں نہیں دیتا  کسی کو خار کا دکھ 

شدید دکھ جو رگِ جان پر ہے ناخن زن 

دہکتی آگ میں جلتے ہوے چنار کا دکھ

وطن میں آگ مسلسل لگی ہے دونوں طرف 

ہمارے  دل  میں  سلگتا  ہے آر پار کا دکھ 

یہ چاروں سمت سے پتھر جو آ رہے ہیں میاں

ہمارا دکھ ہے کہ ہے نخلِ بار دار کا دکھ


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Contact