Tuesday, April 23
Shadow

Month: March 2021

وادی نیلم کے مکینوں کا خواب / ڈاکٹر توصیف احمد خان

وادی نیلم کے مکینوں کا خواب / ڈاکٹر توصیف احمد خان

آرٹیکل
ڈاکٹر توصیف احمد خان وادئ نیلم دنیا کی خوبصورت وادیوں میں سے ایک ہے۔ باسیوں کا خواب ہے کہ وادی میں کبھی بارود کی بو نہ پھیلے، اس علاقے کے رہنے والے کنٹرول لائن پر فائرنگ سے شہید نہ ہوں۔وادی کو سیاحوں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے یہاں جدید ہوٹل اور ریزورٹ تعمیر ہوں۔ نئی ٹیکنالوجی G3 اور G4کے استعمال پر پابندی ختم ہوجائے۔ جدید ترین سڑکیں اور پل بھی تعمیر ہوں۔ اسکول،کالج اور یونیورسٹیاں تعمیر ہوںگی تو یہاں کے باسیوں کو علاج کے لیے اسلام آباد نہیں جانا پڑے گا، یوں بھنبھیر سے باغ تک 750 کلومیٹر طویل کنٹرول لائن پر امن ہوجائے گا۔وادئ نیلم کے باسیوں نے چند دن قبل پاکستان اور بھارت کے فوجی افسروں کے درمیان دوطرفہ سیزفائرکے معاہدہ کے بعد دوبارہ اپنے علاقے کی ترقی کے بارے میں سوچنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیرکی حکومت کے وزیر چوہدری طارق فاروق کا کہنا ہے کہ 2016 سے اس علاقے میں ب...
وادی نیلم میں بدھ مت کی یاد گاریں، تحریر : سمیع اللہ عزیز

وادی نیلم میں بدھ مت کی یاد گاریں، تحریر : سمیع اللہ عزیز

آثارِقدیمہ, تحقیق
تحریر وتحقیق: سمیع اللہ عزیز (آرکیٹیکٹ)وادی نیلم قدیم تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔ یہاں بدھ مت، ہندو مت، بون ازم، اور قدیم مسلم عہد کے تاریخی آثار جا بجا بکھرے نظر آتے ہیں۔ ان تاریخی آثار کی اہمیت سے نہ صرف مقامی افراد ناواقف ہیں بلکہ حکومتی سطح پر محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے ان آثار کی دریافت، تحفظ اور تشہیر کے لئے کسی قسم کی کوشش نہیں۔وادی نیلم میں کیاں نالہ اور دریائے جاگراں کے سنگم کے بالکل سامنے ایک پہاڑہے اس پہاڑ کی بلندی پر سندرگراں واقع ہے جسے بی سی ٹاؤن یعنی قبل مسیح کے قصبے کا نام دیا گیا ہے۔جب میں ان تاریخی آثار تک پہنچا تو یہاں موجود فن تعمیر دیکھ کر میں واقعی قبل مسیح کے زمانہ میں جا پہنچا جب ایک بلند سطح مرتفع پر جہاں سے اس کے شمالی اور مغربی جانب مینار نما پہاڑوں پر کئی چھوٹی بڑی بستیاں پھیلی ہوئی تھیں اور ان بستیوں کے نشانات پرموجودہ نئی آبادیاں جستی چاردوں کے مکانات میں آج بھی...
غزل / فاروق صابر

غزل / فاروق صابر

شاعری, غزل
غزل  فاروق صابر تاریک ہیں حالات ذرا دیکھ کے چلنا ہر آن ہیں خطرات ذرا دیکھ کے چلنا یہ راہِ محبت ہے میاں کیسی مسّرت؟  ہر گام ہیں صدمات ذرا دیکھ کے چلنا اِک شہر خطرناک ہے پھر چاروں طرف سے پڑتے ہیں مضافات ذرا دیکھ کے چلنا اے عشق تُو اس دشت میں تنہا تو نہیں ہے میں بھی ہوں ترے ساتھ ذرا دیکھ کے چلنا تقدیس لبادے میں ہے کردار میں تلبیس دنیا ہے یہ کم ذات ذرا دیکھ کے چلنا نادان مشینوں کو خدا مان رہے ہیں معبود ہیں آلات ذرا دیکھ کے چلنا مجبور ہیں حالات کے مارے ہوۓ مزدور گھر اُن کا ہے فٹ پاتھ ذرا دیکھ کے چلنا وہ جبر مسلسل ہے کہ ہر آنکھ ہے پُرنم اشکوں کی ہے برسات ذرا دیکھ کے چلنا لازم ہے کہ بدلے گا یہ دستور بھی صابر بدلیں گے یہ دن رات ذرا دیکھ کے چلنا ...
قلعہ کرجائی  |  مرزا فرقان حنیف

قلعہ کرجائی | مرزا فرقان حنیف

آرٹیکل
 تحریرو تحقیق  : مرزافرقان حنیف تصاویر : خاور محمود  قلعہ کرجائی آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی کی تحصیل کھوئی رٹہ میں واقع ہے۔ آزاد کشمیر کا ضلع کوٹلی خوبصورتی میں بے مثال ہے۔ اس کے شمال میں پونچھ ، جنوب میں میرپور، مشرق میں راجوری اور مغرب میں راولپنڈی واقع ہے۔ کوٹلی کو ضلع کا درجہ 1974 میں ملا۔ کوٹلی کی کُل آبادی تقریباً آٹھ لاکھ سولہ ہزار تین سو انسٹھ ہے۔  پہلے کوٹلی کی تین تحصیلیں تھیں۔ سہنسہ، کوٹلی، اور نکیال جبکہ موجودہ اسکی چھ تحصیلیں ہیں۔ کوٹلی،کھوئی رٹہ، فتح پور تھکیالہ، سہنسہ، چڑھوئی، دولیاں جٹاں۔ کوٹلی میں تاریخی عمارات کے آثار بھی موجود ہیں۔ کوٹلی میں قدیم آبادیوں کے نشانات بھی ملتے ہیں۔ کوٹلی میں موجود تاریخی قلعے قلعہ تھروچی قلعہ بھیرنڈ اور قلعہ کرجائی۔ قلعہ تھروچی کے متعلق معلوماتی مواد تحریری صورت میں پریس فار پیس کی ویب سائٹ پہ شائع ہو چکا ہے اور ...
اے امام ا لزماں ! آپ کب آئیں گے ؟ شاعرہ : ڈاکٹر سیدہ آمنا بہار رونا

اے امام ا لزماں ! آپ کب آئیں گے ؟ شاعرہ : ڈاکٹر سیدہ آمنا بہار رونا

شاعری
  اے امام الزماں آپ کب آئیں گے (ڈاکٹر سیدہ آمنہ بہار) آرٹ ورک : کیہان انجم خان  اے امام ا لزماں! اے امام الزماں آپ کب آئیں گے اہلِ کشمیر ہیں منتظر آپ کے منتظر آپ کی میری آنکھیں بھی ہیں جل گیا کاشمر لٹ گیا کاشمر لوگ مرتے رہے لوگ کٹتے رہے شاہِ ہمداں کی مانگی ہوئ ہر دعا حوصلہ ہر قدم پر بڑھاتی رہی آسماں سے فقط صبر پیغام تھا نوجوانوں کے لاشے تڑپتے ہوۓ طفلِ معصوم روتے بلکتے ہوۓ بے ردائ کے دکھ نوحہ گر جا بجا ناتواں عورتیں بین کرتے ہوۓ زخم خوردہ ہر اک پھول ہر اک کلی سن رسیدوں کی حسرت ذرا دیکھ لیں جیتے جی زندگانی میں ہی مر گۓ  جن کے بچوں کے لاشے بھی مل نہ سکے ایک پہچان رکھتی تھی یہ سر زمیں اب وہ پہچان بھی ہم سے چھینی گئ للہ کے واکھ سب مرثیے بن گۓ  حبہ خوتن کے سنگیت رونے لگے تیز تر آندھیاں ظلم کی یوں چلی...
پھولاوئی اور شینا زبان، ایک تعارف / تحریر: عبد الخالق ہمدرد

پھولاوئی اور شینا زبان، ایک تعارف / تحریر: عبد الخالق ہمدرد

تحقیق
تحریر: عبد الخالق ہمدرد’’پھولاوئی‘‘ وادی نیلم آزاد کشمیر کی یونین کونسل گریس/ گریز میں 2626 میٹر (8615 فٹ) کی بلندی پر دریائے نیلم کے مشرقی کنارے پر جانوئی اور مرناٹ کے درمیان واقع ایک گاؤں ہے۔ اس کے سامنے ’’ہولا‘‘  کا جنگل اور پہاڑی ہے جو اوپر جا کر مقبوضہ کشمیر سے مل جاتا ہے اور اس کی پشت پر چمکتا دمکتا ’’شیشہ کور‘‘ کا پہاڑ ہے۔ شیشہ کور کا مطلب ہے شیشے کی طرح چمکنے والا پہاڑ۔ یہ پتھر کی ننگی چٹانوں پر مشتمل پہاڑ ہے جو سورج کی شعاعیں پڑنے سے خوب چمکتا ہے اور اس پر نگاہ نہیں ٹکتی۔یہ گاؤں تقریباً ڈیڑھ صدی پرانا ہے۔ اس کا نام آج کل ’’پھولاوئی‘‘ لکھا جاتا ہے لیکن یہاں کے باشندے اس کا تلفظ ’’پھولوئی‘‘ کرتے ہیں جبکہ استور اور چلاس کے لوگ اسے ’’فولوئی‘‘ کہتے ہیں۔ ڈوگرہ راج کے ایک کاغذ میں اس کو ‘‘فولہ وئی’’ لکھا دیکھا ہے اور ایک پرانے نقشے میں FOLOWAI لکھا تھا جبکہ انٹر نیٹ کے نقشوں میں بھ...
خود مختار ملک کے لئے وسائل کی فراہمی | ڈاکٹر عتیق الرحمن

خود مختار ملک کے لئے وسائل کی فراہمی | ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
تحریر : ڈاکٹر عتیق الرحمن ۔ ڈائر یکٹر  کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکسکروناصرف ایک وبائی بیماری نہیں، یہ ایک عالم گیر معاشی بحران بھی کا پیش خیمہ بھی تھا۔ بہت ساری معیشتوں نے حالیہ تاریخ کی بدترین کساد بازاری کا مشاہدہ کیا۔ 2020 کی پہلی ششماہی میں کچھ ممالک کی جی ڈی پی میں 10 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کے150 سے زیادہ  رکن ممالک کے  جی ڈی پی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ایسی صورتحال میں ، کوئی بھی ملک سرکاری محصولات یا دوسرے ممالک سے مالی اعانت میں غیر معمولی بہتری کی توقع نہیں کرسکتا ہے۔ ان سب کے باوجود ، بہت سارے ممالک نے اپنے شہریوں کو مالی بحران سے باہر آنے کے لئے بہت بڑے پیکیج فراہم کیے۔ مثال کے طور پر ، کینیڈا  کی کل سرکاری آمدن  2019 میں تقریبا 330 ارب کینیڈین ڈالر تھی جب کہ 2020 میں سارے حکومتی اخراجات کے علاوہ صرف کرونا ریلیف کیلئے 350 ارب  ڈالرسے  زیادہ کا...
نسیم سلیمان کی کتاب “یادوں کی الماری “کے بارے میں پروفیسر وجاہت گردیزی کا تبصرہ

نسیم سلیمان کی کتاب “یادوں کی الماری “کے بارے میں پروفیسر وجاہت گردیزی کا تبصرہ

تبصرے
نام کتاب :”یادوں کی الماری"مصنف : نسیم سلیمانمبصر : پروفیسر سید وجاہت گردیزیگورنمنٹ ماڈل سائنس کالج باغ آزاد کشمیر "یادوں کی الماری" پروفیسر نسیم سلیمان صاحبہ کی زندگی سے جڑی یادداشتوں مشتمل دلچسپ تصنیف ہے ۔پروفیسر نسیم سلیمان کی فیس بک وال پر اس کتاب کے کچھ حصے نظر سے گذر چکے تھے کتابی نسخہ ممتاز غزنی صاحب نے غزنی سٹریٹ لاہور سے ارسال کیا۔فیس بک پر پڑھنا مشکل سا عمل ہے کیونکہ ہم نصف صدی پہلے کے لوگ جب تک کتاب ہاتھ میں لے کر اس کا لمس محسوس نہ کریں مطالعہ سکون نہیں دیتا ،آنکھیں طراوت نہیں حاصل کرسکتی۔ کتاب ہاتھ میں لیتے ہی تحریر کے جمالیاتی حسن سے حظ اٹھانے  اور تسکین قلب وجاں کا فطری احساس جاگ اٹھا۔یادوں کی الماری کے سرورق پر انگریزی اردو جلی حروف میں جگماتا "Closet Of Memories"اور "یادوں کی الماری" جاذب نظر ہے۔سیاہ دھندلکے میں الماری میں سجی کتابیں ،علم وشعور کا نور بکھیرتی کرنوں سے ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact