Saturday, April 20
Shadow

Month: February 2021

سی پیک اور وسط ایشیائی ممالک ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ

سی پیک اور وسط ایشیائی ممالک ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
 جنوبی ایشیاء کی علاقائی تجارت بمشکل 3-5 % ہے۔ جبکہ مشرقی  ایشیا میں یہ تقریبا 7% تک ہے۔ بھارت کی اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت 3%سے بھی کم ہے۔ وسط ایشیا کو جنوبی ایشیاء کی نسبت شدید معاشی، سیاسی اور دفاعی مسائل کا سامنا ہے۔ علاقائی تجارت کی ترویج اور معاشی، سیاسی، دفاعی اور باہمی روابط کے لیے سی پیک انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ علاقائی تجارت کے لیے افغانستان کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور سی پیک سے افغانستان کو سالانہ 50ملین امریکی ڈالرز کا فائدہ ٹرانزٹ رائیٹس کی مد میں ہو گا۔ جو افغانستان کی تعمیر نو کے لیے بہت مفید ثابت ہو گا۔افغانستان میں کسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر سی پیک کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ علاقائی روابط کی مضبوطی سی پیک منصوبے کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ یہ منصوبہ بہت سارے ممالک کے تجارت وقت اور ترسیل کے دورانیے کو کم کر دے گا۔ اس ط...
بھمبرمیں ادبی جمود ٹوٹا- ڈاکٹراعجازکشمیری

بھمبرمیں ادبی جمود ٹوٹا- ڈاکٹراعجازکشمیری

آرٹیکل, شاعری
ڈاکٹر محبوب کاشمیری کی سالگرہ پرعظیم الشان محفل مشاعرہ کا انعقاد بھمبرآزادکشمیرکی ادبی فضا میں ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔ اکتیس جنوری کو بھمبر میں ایک عظیم الشان مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ یہ مشاعرہ اس حوالے  سے بھی منفرد تھا کہ اس نے بھمبر میں موجود ادبی جمود کو توڑا۔ یہ بھمبر کی ادبی تاریخ کا پہلا اس سطح کا مشاعرہ تھا کہ جس میں پاکستان کے نامور شعراء نے شرکت کی۔ آزاد جموں کشمیر کے دیگر اضلاع میں سلسلہ وار مشاعرےہوتے رہتے ہیں ۔ ان اضلاع میں باقاعدہ ادبی ماحول ہے۔ لیکن بھمبر ریاست کا ضلع ہونے کے باوجود اس طرح کے ماحول سے بالکل ہی دور تھا۔ بھمبر میں موجود اس جمود کو بھمبر کے موجودہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر محبوب  کاشمیری نے توڑا۔ ڈاکٹر محبوب کاشمیری ایک کہنہ مشق شاعر ہیں۔ انہوں نے 31 جنوری کو اپنی سالگرہ کی مناسبت سے محفلِ مشاعرہ کا انعقاد کیا ۔ جس کی صدارت جناب عباس تابش...
جب افضل گرو کی پھانسی والا پھندہ ٹوٹا ۔ تنویر قیصر شاہد

جب افضل گرو کی پھانسی والا پھندہ ٹوٹا ۔ تنویر قیصر شاہد

آرٹیکل
یہ عجب اتفاق ہے کہ فروری کے مہینے میں ہم سب اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہُوئے یومِ یکجہتی کشمیر بھی مناتے ہیں اوراِسی مہینے میں،36 برس قبل، مقبوضہ کشمیر کے مقبول و معروف حریت پسند نوجوان رہنما مقبول بٹ دہلی کی بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر شہید کر دیے گئے تھے۔ فروری کے مہینے میں مقبوضہ کشمیر ہی کے ایک اور نوجوان حریت پسند رہنما ، افضل گرو، کو بھی تہاڑ جیل ہی میں پھانسی دے کر شہید کیا گیا تھا۔ یہ المناک اور سفاک سانحہ سات سال قبل وقوع پذیر ہُوا ۔ افضل گرو پر ظالم بھارت نے جھوٹا الزام عائد کیا تھا کہ اُس نے اپنے دو ساتھیوں سمیت بھارتی پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملہ کیا ۔ پھانسی کے وقت شہید افضل گرو  کی عمر صرف43 برس تھی۔ اُن کا ایک ہی بیٹا تھا: غالب گرو ۔ شہید افضل گرو کی با وفا اہلیہ، محترمہ تبسم گرو ، نے اسے بڑی محبت سے پالا ہے ۔ غالب گرو نے چار سال پہلے سرینگر میں میٹر...
“عظیم ہمالیہ کے حضور” مصنّف : جاوید خان

“عظیم ہمالیہ کے حضور” مصنّف : جاوید خان

تبصرے
تبصرہ کتاب و تعارف مصنّف : پروفیسر محمد ایاز کیانی جاوید خان سے میرا کافی دیرینہ تعلق ہے ۔ مگر اس سے قبل یہ ملاقاتیں بے ترتیب تھیں ۔ ان میں قدرے باقاعدگی 2015 کے بعد آئی ۔ جب میرا اسلامیہ کالج کھڑک آنا جانا شروع ہوا۔ جہاں میری بیٹی زیر تعلیم تھی۔ آج سے تین سال قبل پاک چائنا فرینڈشپ  سینٹر اسلام آباد میں کتاب میلہ شروع ہوا تو جاوید خان کا فون آیا کہ اس بک فئیر میں چلنا چاہیے۔ ان کی تحریک پر میرا بھی پروگرام بن گیا ۔جاوید اسوقت ریڈفانڈیشن کالج میں پڑھاتے تھے۔ پروفیسر محمد ایاز کیانی کتابوں کی خریداری کے بعد جب ہم ایکسپوسینٹرسے باہر آئےتو جاوید خان کے ہاتھ میں کتابوں کے دوبھاری بھرکم کتابوں کے شاپرتھے۔ راستے میں زیادہ تفصیل سے بات چیت کاموقع ملا۔ جاوید نے بتایا کہ اسے مطالعےکا بہت شوق ہے۔ مگر وسائل ہمیشہ آڑے آتے ہیں۔ اس دوران یہ دلچسپ اور حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ جا...
دریک راولاکوٹ  ۔ ایک اوجھل نگینہ-

دریک راولاکوٹ ۔ ایک اوجھل نگینہ-

تصویر کہانی
کہانی کار: حبیب گوہر۔ تصاویر : سوشل میڈیا  ایک دوست نے دریک ہم سفری کی دعوت دی تو مصروفیت کے باوجود انکار نہیں کر سکا۔ انکار نہ کرنے کی وجہ دوستی نہیں بلکہ دریک تھی۔ دریک عید گاہ لفظ دریک ویسے تو مؤنث ہے لیکن پیڑ، بوٹا، درخت، شجر، نخل اور پھر گاؤں، گوٹھ، موضع، قصبہ کے باعث مذکر بولا جاتا ہے۔ ہم اسے مؤنث ہی استعمال کریں گے کیوں کہ یہ فوراً جوان ہو جاتا ہے۔ اس کی لکڑی پسلی کی طرح بے لچک ہوتی ہے۔ تند ہوائیں اسے توڑ دیتی ہیں۔ اس کا برقع (چھال) خاکستری اور سرمئی لیکن ملائم اور چمکدار ہوتا ہے۔ برقع اتاریں تو اس کا تنا ہلکا سرخی مائل سفید اور بھورا ہوتا ہے۔ اس کا چھتری نما پیڑ جھلسے ہوؤں کو پناہیں فراہم کرتا ہے۔ اس کے برگ، گل اور ثمر کے خواص کے احاطے کے لیے علٰیحدہ دفتر درکار ہے۔ دھرکانو معصوموں کی گولہ باری کے کام بھی آتے ہیں۔دھریک فیض بخش ہے۔ اسے روشنی اور تھوڑا بہت پانی ملے...
محبتیں جو فنا ہوگئی ہیں

محبتیں جو فنا ہوگئی ہیں

تصویر کہانی
کہانی کار۔ یاسمین شوکت ، تصاویر - پیر زادہ محمد مشبّر (سال - 1984)   مچل رہا ہے رگ زندگی میں خون بہارالجھ رہے ہیں پرانے غموں سے روح کے تار چلو کہ چل کے چراغاں کریں دیار حبیب کہ انتظار میں ہیں پرانی محبتوں کے مزار محبتیں جو فنا ہوگئی ہیں میرے ندیم۔ یاسمین شوکت  قارئین کرام! آپ سب جانتے ہیں کہ شمال کی وادیاں ، پہاڑ چشمے اور جھیلیں میری اولین محبتیں ہیں۔ یہاں کے باسیوں کا پیار، مہمان نوازی، سادگی اور روایات میرے لئے ایک عظیم استاد کا درجہ رکھتی ہیں۔ جن سے میں نے زندگی گذارنے کا طریقہ سیکھا۔ اس سلسلہ میں ان واقعات اور محبتوں کا تذکرہ ہوگا جو آج بھی میرے لئے تر و تازہ ہیں جن پر ماہ و سال کی گرد نہیں پڑی۔یادوں کے دریچوں سے جھانکنے والا پہلا چہرہ ایک بزرگ کا ہے جو وادی کاغان کے اولین ٹرپ کے دوران جھیل سیف الملوک پر حضر راہ بن کر ہمارے سامنے آگئے تھے۔ ...
کونسا کشمیر آزاد کرواناھے اور کیوں؟ سردار خورشید انور

کونسا کشمیر آزاد کرواناھے اور کیوں؟ سردار خورشید انور

آرٹیکل, تقسیم کشمیر
موجودہ دور میں جس متنازعہ خطہ کا ذکر ھو رھ ہے۔ وہ 4 اکتوبر 1947 کو متنازعہ بنا۔ یہ ایک تسلیم شدہ ریاست تھی۔ اس کا نام تھا ریاست جموں و کشمیر۔ جس کی اکاہیاں لداخ بلتستان گلگت اور وادٸ کشمیر تھیں۔ رقبہ85806 مربع میل تھا ۔یہ ریاست 16 مارچ 1846 کو معرض وجود میں آٸی ۔ اس کا بانی مہاراجہ گلاب سنگھ تھا ۔یہ کثیر المذاھب ریاست تھی۔اور سب علاقہ جات اور مذاھب کی نماہندگی تھی۔ ایک صدی بعد۔جب دوقومی نظریات کے تحت ہندوستان کا بٹوارہ ھوا۔۔تو دو قوموں یا دو مذاھب کا نا مکمل بٹوارہ ھو گیا ۔ آدھی سے زیادہ قوم یا ملت ہندوستان میں چھوڑ کر آدھی قوم قلعہ بند ھو گٸی ۔ ایسے لگتا تھا چند ملاں اور وڈیرے بہت جلدی میں ہیں۔ دوقومی تعصب کو ریاست جموں کشمیر میں بھی کھینچ کر لایا گیا۔ کچھ سہولتاروں کو کو مہرے بنایا گیا۔اور مسلم اکثریتی علاقہ جات میں غدر کھیلا گیا۔ اور سردار ابراھیم کی قیادت میں ساڑھے ...
کےٹُو— اپاہج، لولے لنگڑے — ڈائنوسار

کےٹُو— اپاہج، لولے لنگڑے — ڈائنوسار

آرٹیکل
تحریر و تصویر: محمد احسن آخر وہ مرنے کے لیے کیوں جاتے ہیں؟ اللہ نہ کرے کہ کوئی بُری خبر آئے ۔ مگر سُننے میں آیا ہے۔ کہ برگر شہزادوں اور پاپا کی پریوں نے تنقید کا طوفان مچایا ہوا ہے ۔ کہ جب معلوم ہے کہ انسان مر سکتا ہے۔ تو پھر بے وقوفوں کی طرح یہ کوہ پیما لوگ خطرناک پہاڑوں کو جاتے ہی کیوں ہیں؟؟ اب سب مل بیٹھ کر رو رہے ہیں۔ یعنی جس وقت کےٹو ٹیم کی خیروعافیت کی دعائیں مانگنی چاہئیں۔ اُس وقت پاکستانی قوم اپنی بد فطرتی پر آئی ہوئی ہے۔ قابلِ افسوس رویہ۔ میری نظر سے ایسی پوسٹیں نہیں گزریں ۔ کیونکہ الحمدللہ مَیں بروقت احباب کو بھانپ کر کنارہ کشی اختیار کرتا رہا تھا۔ نتیجتاً اب صرف اعتراضات کا جواب دینے والے احباب کی پوسٹیں نظر آ رہی ہیں۔ سب کا شکریہ۔ البتہ مختلف پیجز کے گھٹیا کمنٹس نظر سے گزر رہے ہیں۔ویسے تو احباب جواب دے ہی رہے ہیں کہ انسان تو ہر وقت موت کے منہ میں ہوتا ہے۔...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact