Saturday, April 20
Shadow

Month: February 2021

افضل ضیائی : ایک دلربا شاعر و افسانہ نگار، تحریر: نبیل احمد ( کمشنرریٹائرڈ)

افضل ضیائی : ایک دلربا شاعر و افسانہ نگار، تحریر: نبیل احمد ( کمشنرریٹائرڈ)

آرٹیکل
تحریر: نبیل احمد ( کمشنرریٹائرڈ) تا مرد سخن نگفتہ باشد عیب و ہنرش نہفتہ باشد سعدی شیرازی کہتے ہیں جب تک انسان کلام نہیں کرتا اس کے عیب و ہنر پوشیدہ رہتے ہیں ، آج ہم ایک ایسے شخص سے تعارف حاصل کریں گے جو نظم و نثر کے دونوں میدانوں میں اپنے جوہر دکھاتا ہے لیکن اس نشست میں ہم صرف اس کے منظوم کلام ہی سے اس کا نقش ابھارنے کی کوشش کریں گے اور اس کا حسنِ کلام دیکھیں گے ۔ یہ ہیں ہمارے نوجوان افسانہ نگار اور انقلابی شاعر محمد افضل ضیائی جن کا کہنا ہے ہونے کو کیا ہوتا نہیں زمانے میں ایک اس شخص کو میرا نہیں ہونا آیا امیر مینائی نے کہا تھا ع ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لئے مومن خاں مومن یہ خیال یوں باندھتے ہیں ع تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا انسانی نفسیات اور خواہشات ہر کہیں یکساں ہیں ، کہا جاتا ہے بڑے لوگ ایک ج...
مادری زبان کیا ہے؟ زکریا شاذ

مادری زبان کیا ہے؟ زکریا شاذ

آرٹیکل, پہاڑی
مادری زبان کے عالمی دن پر زکریا شاذ اردو کے 99 فی صد شعرا درست اردو لکھتے مگر غلط اردو  بولتے ہیں. اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ بیشتر شعرا کی مادری زبان اردو نہیں ہے. اس کا مطلب یہ ہوا کہ مادری زبان وہ زبان ہوتی ہے جو آپ ٹھیک لکھ سکتے ہوں یا نہ لکھ سکتے ہوں لیکن جب بھی بولیں گے ہمیشہ درست بولیں گے. اور ویسی کوئی غیر زبان بولنے والا بول ہی نہیں سکے گا. بھلے وہ اس زبان کا ماہر ہی کیوں نہ ہو.میری مادری زبان پہاڑی ہے. اس زبان کے بولنے والے اپنے اپنے علاقے کے موافق اس کو مختلف ناموں سے پکارتے ہیں. مثلا پوٹھوہار کے لوگ اسے پوٹھوہاری کہتے ہیں.لیکن یہ سچ ہے کہ علاقوں کے فرق کے ساتھ اس زبان کے لب و لہجے میں بھی فرق آجاتا ہے.میرے نذدیک جتنی میٹھی پہاڑی زبان ہم بولتے ہیں شاید ہی کہیں بولی جاتی ہو. یہ مٹھاس آزاد کشمیر کے دو بڑے شہروں کا خاصہ ہے. ان شہروں میں ایک میرپور ہے اور دو...
یادِ رفتگاں: او گل… گل بھی گلشن میں کہاں….صغیر یوسف

یادِ رفتگاں: او گل… گل بھی گلشن میں کہاں….صغیر یوسف

آرٹیکل
تحریر: صغیر یوسف گل بھی گلشن میں کہاں غنچہء دہن تم جیسے کوئی کس منہ سے کرے تم سے،  سُخن تم جیسے گل کو دیکھتے ہی اکثر میری زبان پہ فراز کا یہ شعر آجاتا، جب بھی وہ میرے اَفس آتا، میں "او گل... گل بھی گلشن میں کہاں...." کا نعرہ لگاتا اور آگے اس کے معصوم سے چہرے پر کھلی ڈھلی شگفتہ ہنسی ہوتی۔  ایک دن جب اس کے پوچھنے پر میں نے اسے، اس شعر کا مطلب سلیس کر کے بتایا تو بچوں جیسی اسکی انکھیں مزید معصومیت اتر آئی ۔  کہنے لگا  "واہ صغیر صاب، کتنا زبردست قسم کا شعر ہے یہ، ؟ جب بھی آپ مجھے ملیں  یہ شعر سنایا کریں، تا کہ مجھے یاد ہو جائے، یہ میرا شعر ہے" صغیر یوسف  اس کا پورا نام  گل خطاب تھا، ہم سب اسے گل ہی کہا کرتے.تھے ۔اچھا جملہ کہنا اور سننا اس کے محبوب مشغلوں میں سے تھا۔ جس سال مرحوم ایدھی صاحب کے ہاں  کوئی چوری ہوئی تھی، گل ہمارے ایک مشترکہ ...
ہم  سب زندہ لاشیں ہیں، پروفیسرعبدالشکورشاہ

ہم سب زندہ لاشیں ہیں، پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
2021 آزادکشمیر میں انتخابات کا سال ہے۔ موروثی سیاست اور مفادات کی اس قربان گاہ میں ہم کس طرح سیاسی نظام کے تعفن زدہ جوہڑ میں مینڈکوں کی طرح پھدکتے پھرتے ہیں؟ پروفیسر عبدالشکور شاہ کی یہ تحریر آزاد کشمیر کے عوام کا نوحہ بیان کر رہی ہے ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ مارٹن لوُتھر کِنگ کا قول ہے: جس دن ہم اپنی زندگی کے اہم مسائل پر بات کرنے کے بجائے چپ رہتے ہیں اس دن ہماری زندگی ختم ہو جاتی ہے۔اگر ہم اپنے آپ کو اس قول کے مطابق پرکھیں تو ہم میں اکثر زندہ لاشیں نکلیں گی۔ہم لاشوں کی طرح سیاسی موجوں کی سمت بہتے چلے جاتے ہیں۔ ذاتی مفاد اور ہماری بے حسی  آج تک ہم نے قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کے نام پر ووٹ دیے ہیں۔ کیوں نہ اس مرتبہ قومی مفادات کے نام پر ووٹ دیے جائیں۔ آزادی کشمیر کا نام نہاد نعرہ  آزادکشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں میں سے ایک بھی ایسی پارٹی نہیں ...
پارلیمانی جمہوری نظام کا صیاد اور عوامی امنگیں، تحریر: زبیرالدین عارفی

پارلیمانی جمہوری نظام کا صیاد اور عوامی امنگیں، تحریر: زبیرالدین عارفی

آرٹیکل
پارلیمانی جمہوری نظام نے پاکستان کو کیا کیا  دکھ دئیے اور کیسے یہ جمہوری صیاد عوامی امنگوں کو اپنے جال میں پھنساتا ہے ؟   اور کیا آپ جانتے ہیں  کہ صدارتی نظام کے کیا فوائد ہیں؟  اگر نہیں تو زبیر الدین عارفی کا یہ کالم پڑھئے۔  تحریر:  زبیر الدین عارفی آج ملک بھر میں صدارتی نظام حکومت کے بارے میں بحث ہو رہی  ہے جو کہ لائق تحسین ہے ۔ ماہرین ِسیاسیات نے صدارتی اور پارلیمانی نظام ہائے حکومت کی خوبیوں اور خامیوں پر طویل بحثیں کر رکھی ہیں۔ اعداد و شمار کی رو سے دنیا کے ”75 فیصد“ جمہوری ممالک میں صدارتی طرز حکومت رائج ہے۔  یہ امر واضح کرتا ہے کہ بیشتر ملکوں میں صدارتی نظام کو فوقیت حاصل ہے۔ اس نظام میں صدرکا عہدہ حکومت اور مملکت ‘ دونوں کا سربراہ ہوتا ہے۔ زبیرالدین عارفی پاکستان میں پارلیمانی نظام کے تحت روایتی طور پرہر سیاسی جماعت موروثی سیاست کر رہی ہے ۔ باپ کے بعد بیٹا پھر پوت...
یادِرفتگاں : حضرت صاحبزادہ محمد عالم غفرلہ،  تحریر: سید طاہرحسین نقوی

یادِرفتگاں : حضرت صاحبزادہ محمد عالم غفرلہ، تحریر: سید طاہرحسین نقوی

آرٹیکل
تحریر: سید طاہرحسین نقوی خدمت انسانی کے سفر میں بے شمار نوجوانوں مرد وخواتین اور طلبہ و طالبات نے بطور رضا کار پریس فار پیس کے قافلے میں شمولیت اختیار کی - ان میں دربار عالیہ بنی حافظ ہٹیاں بالا سے منسلک شفیق بزرگ صاحبزادہ  محمد عالم سر فہرست تھے جنھوں نے اپنی بے پایاں محبت ، شفقت اور مالی وسائل سے پریس فار پیس کے کارکنوں اور رضاکاروں کی سرپرستی کی اور بے شمار ضرورت مندوں اور بے سہاروں کی پشتیبانی کی - انھوں نے فروری دو ہزار دس میں وفات پائی۔ادارہ پریس فار پیس ان کے درجات کے بلندی کے لئے دعاگو ہے۔ طاہر حسین نقوی   فروری  کا نصف گزرا تھا. سن دو ہزار دس اور آج کی تاریخ تھی. جب خانوادہ بنی حافظ، گلستان جمال کے  شجر سایہ دار و  بہار آفریں.....عالم و زاہد.....شیخ الشیوخ،متشرع، صوفی باصفا، حضرت حافظ عبدالقدوس رحمۃ اللہ علیہ المعروف بہ مولوی باجی کے فرزند ارجمند...
جان کیٹس کی شہرہ آفاق نظم کا منظوم ترجمہ ۔ ظہور منہاس

جان کیٹس کی شہرہ آفاق نظم کا منظوم ترجمہ ۔ ظہور منہاس

شاعری
عندلیب سے منظوم ترجمہ : ظہور منہاس // آواز و پیشکس : ظہیر احمد مغل https://www.youtube.com/watch?v=rMh4XKEojNM&feature=youtu.be اداس ہوں میںاور اس اداسی میں میرے اعصاب شل ہوئے ہیںسو لگ رہا ہے کہ زہر کے گھونٹ پی چکا ہوںوہ کیفیت ہے کہ جیسے افیون کا نشہ ہےابھی ہی کچھ دیر پہلے جیسے میں لیتھ دریا  کے ایسے پانی کو چکھ چکا ہوں جو پینے والے کی ساری یادوں کو چھینتا ہےسنو اے بلبل ! یہ مجھ پہ طاری جو کیفیت ہےیہ تجھ سے ہرگز حسد نہیں ہےمجھے تو اپنی خوشی کی جھلکی تمہاری خوشیوںمیں دکھ رہی ہےسنو! اے ہلکے پروں کی مالک (شجر کی دیوی)بڑے تحمل سے اپنے جوبن پہ گا رہی ہوتو یہ علاقہ سروں سے پر ہےیہ ساحلوں کے ہرے درختوں بہت سے عکسی مناظروں کی طرح ہوا ہے سو لگ رہا ہے یہ فصل گل ہےکہ مے کی خواہش ہےایسی مے ہو جو ایک مدت سے ٹھنڈے گہرے گھڑے کے اندر رکھی ہوئی ہوکہ جس میں پھولوں کا اور پودوں کا ذائقہ ہونش...
لال خان: افکار تیرے ہونے کی گواہی دینگے! حارث قدیر

لال خان: افکار تیرے ہونے کی گواہی دینگے! حارث قدیر

آرٹیکل
تحریر : حارث قدیر زندگی اس پر رشک کرتی ہے جو زندگی سے بڑے مقاصد کو مقصد حیات بنالے، وقت سے ٹکرا جائے اور زمانے کو بدلنے کے حوصلے سے سرشار ہو۔ اس کرہ ارض کی موجودہ چکاچوند کو ار بوں انسانوں نے اپنے خون سے سینچا ہے۔ لاکھوں ایسے انسان تاریخ میں امر ہو گئے جنہوں نے انسانیت کی بہتری کےلئے حالات کے جبر سے بغاوت کی اور تاریخ کے پہیے کو آگے لے جانے کےلئے اپنی زندگیاں جھونک دیں۔ انسانی تاریخ میں ایسے کردار بھی موجود ہیں جنہوں نے زمانے سے شکست ماننے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں ، جواں حوصلے اور جرا ¿تمندی سے زمانے کو مات دے ڈالی۔ ڈاکٹر لال خان کے نام سے مشہور ہونے والے ’ڈاکٹر یثرب تنویر گوندل‘ بھی انہی کرداروںمیں سے ایک ہیں۔جب سامراج کے حمایت یافتہ پاکستانی تاریخ کے جابر ترین فوجی آمرنے اپنے وقت کے مقبول ترین عوامی لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکایا تو اسکے خلاف...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact