Tuesday, April 23
Shadow

Month: February 2021

خوشی کیا ہے؟ تحریر: شبیراحمد ڈار

خوشی کیا ہے؟ تحریر: شبیراحمد ڈار

آرٹیکل, اردو
تحریر:  شبیر احمد ڈار  خوشی کیا ہے ؟  اس کے بارے میں ہر شخص مختلف رائے دے گا ۔ ہر ایک کا نقطہ نظر مختلف ہوگا .۔ کسی دانش ور نے اس کو یوں بیاں کیا ہے ۔ " ایک غم سے دوسرے غم کے درمیان جو فاصلہ ہے وہ حقیقی خوشی ہے"۔ لفظ خوشی کے معنی کیا ہیں؟ . لفظ خوشی کے بہت سے معنی ہیں۔   جیسے  آنند ، سرور ،چین ، فرحت ، مسرت وغیرہ ۔   خوشی دراصل  ایک ایسا دل کش احساس ہے جس میں یہ تمام کیفیات انسان محسوس کرتا ہے ۔  خوشی انسان کے اندر پائے جانے والے جذبات کا نام ہے۔ کیا خوشی ایک مہارت ہے ؟  خوشی کیا ہے؟ خوشی ایک ایسی مہارت ہے جسے خود کوشش کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔  انسان جب نابالغ ہوتا ہے تو سب سے زیادہ خوش رہتا ہے۔   اسے کسی شے کی لالچ نہیں ہوتی۔ وہ دولت اور کامیابی کے پیچھے خوشی کو تلاش نہیں کرتا ۔ جب کہ عہد حاضر میں بالغ  انسان دولت ، تفریح ،کامیابی میں خوشی کو ڈھونڈتا ہے ۔ اور نتیجہ ی...
ممتاز غزنی کی  کتاب”بچپن لوٹا دو”  پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

ممتاز غزنی کی کتاب”بچپن لوٹا دو” پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

تبصرے
تحریر: پروفیسر سید وجاہت گردیزی انسان کو تکلم اور عقل کی صلاحیت اشرف المخلوقات کے رتبے پرفائز کرتی ہے ۔اسی لیے وہ اپنے تجربات اور فکر کو پیغامات یا تحریر کی صورت میں دوسروں تک پہنچانا پسند کرتا ہے۔ ہرانسان کو اپنی ذات سے خصوصی لگاؤ ہوتا ہے۔ذات کی یہ دلچسپی تجربات کی ترسیل کا ذریعہ بن کر انسان کو قلبی تسکین بھی مہیا کرتی ہے۔ تاریخی اعتبار سے ہزاروں لوگوں کے مشاہدات اور تجربات تحریری شکل میں ادب کا سرمایہ ہیں۔آپ بیتی،سوانح عمری، سفرنامہ، خودنوشت اور دیگر اصناف میں وسیع ذخیرہ انسان کے جمالیاتی ذوق کاآئینہ بھی ہے اور اس کی داخلی زندگی کا اظہار بھی۔ ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" تجربات اور مشاہدات کا دیدہ زیب مرقع ہے۔بچپن کی محبتوں سے لبریز منقش الفاظ ،اصطلاحات،تراکیب ،ضرب الامثال اور کہاوتوں میں پونچھی تہذیب وثقافت کا احاطہ کرتی یہ تصنیف ...
نوجوان فرسٹریشن کا شکار کیوں؟ ربیعہ فاطمہ بخاری

نوجوان فرسٹریشن کا شکار کیوں؟ ربیعہ فاطمہ بخاری

آرٹیکل
/ تحریر: ربیعہ فاطمہ بخاری فوٹو کریڈٹ : یو نیسف / آج کا نوجوان فرسٹریشن کا شکار کیوں ہے؟  یہ سوال فی زمانہ ہر فورم پہ بہت زیادہ زیرِ بحث رہتا ہے.  سوچا میں بھی اس کے اسباب و علل پہ کچھ روشنی ڈالنے کی کوشش کروں۔ فرسودہ جمہوری نظام  سب سے پہلی چیز جو میں سمجھتی ہوں، نوجوانوں کے رستے کی رکاوٹ اور مایوسی پھیلانے کا باعث ہے، وہ ہمارا فرسودہ ترین جمہوری نظامِ حکومت ہے، جہاں وہی شریف، وہی میر، وہی مزاری، وہی لغاری، وہی لاشاری اور وہی مخدوم زادے گزشتہ چوہتّر سال سے اقتدار پہ جونکیں بن کے چپکے ہوئے ہیں۔  بلندوبانگ دعووں کےساتھ جو بھی حکمران مسندِ اقتدار پہ بیٹھتا ہے، اُس کے دعووں کی قلعی چند ماہ میں ہی کُھل کے رہ جاتی ہے۔ مایوسی کی فضا خان صاحب نے اس مایوسی کی فضا کو کئی گُنّا بڑھا دیا ہے کہ اُن کی ذات میں نوجوانوں نے ایک مسیحا ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی اور آج وہ...
گلگت بلتستان کی ایک تاریخی سڑک، ھدایت اللہ اختر

گلگت بلتستان کی ایک تاریخی سڑک، ھدایت اللہ اختر

تصویر کہانی
 کہانی کار اور تصویر : ھدایت اللہ اختر  کبھی اس سڑک سے لوگوں کا سرینگر آنا جانا تھا ۔گلگت میں اسی راستے پہلی جیپ ۱۹۳۲ میں گلگت پہنچی ۔اس سڑک کے بننے سے پہلے یہی سے  شین لوگ (چک) کشمیر پہنچے اور حکمرانی کی ۔ اسی روڈ سے خچروں کے ذریعے کونوداس پُل کی لوہے کی رسیاں گلگت پہنچی ۔اسی روڈ سے گلگت سکاوٹس کے جوان تراگبل دراس تک پہنچے ۔ نہ صرف یہ کہ شین لوگ (چک) کشمیر پہنچے اور حکمرانی بلکہ اسی راستے نے گلگت بلتستان کو ایک اکائی کی شکل دی ، اسی راستے میں پرتاب پُل، رام گھاٹ پُل اور کئی تاریخی جگہیں واقع ہیں ۔ اب یہ راستہ پاکستانی علاقہ چلم چوکی تک سب کے لیئے کھلا ہے لیکن چلم سے آگے گلگت بلتستان کی سر زمین منی مرگ قمری اور چورون تک جانا کوئی چاہئے تو بنا این او سی نہیں جا سکتا ہے چاہئے وہ مقامی ہی کیوں نہ  ہو۔ ...
اللہ تیرا شکر، رانی کے اپنے گھر کی تکمیل ہوگئی ، جبار مرزا

اللہ تیرا شکر، رانی کے اپنے گھر کی تکمیل ہوگئی ، جبار مرزا

تصویر کہانی
کہانی کار اور تصاویر : جبار مرزا  یہ بھی میری ایک صحافتی یاد ھے ، برسوں پہلے رانی کو انار کا ایک پودا پسند آگیا اور گلابی رنگ کا امرود میری پسند تھا ، رانی کی خواہش تھی اپنا گھر بنائیں گے تو یہ دونوں پودے وہاں لگائیں گے لہذا 19/20 برس سے وہ پودے گملوں میں ہی لگے رہے۔ یوں ہم ہر سال بونسائی نظرئیے کے تحت دونوں پودوں کی گملوں میں ہی تراش خراش کر دیتے ، وہ بساط کے مطابق پھل بھی دیتے رہے ، وقت گزرتا گیا یوں پودے مٹی کے گملوں میں اور ہم دنیا کے گملے میں بوڑھے ہوگئےمگر گھر پھر بھی نہ بن سکا ، ایسے میں 17 جنوری 2021ء آن پہنچا، رانی عدم سدھار گئی وہ اپنے اصلی گھر چلی گئی۔ ہم نے بھی یہ موقع غنیمت جانا اور رانی کے پہلو میں اپنے گھر کا پلاٹ بھی مختص کرا لیا اور اپنی اپنی پسند کے وہ دونوں پودے سرہانے لگا کر رانی کا خواب پورا کر دیا ، وعدہ نبھا دیا، ہماری ایک غزل کا شعر ھے کہ وفائے وع...
مسندِ پیارتک نہیں پہنچا ( غزل)  ظہیر احمد مغل

مسندِ پیارتک نہیں پہنچا ( غزل) ظہیر احمد مغل

شاعری, غزل
شاعر: ظہیر احمد مغل https://youtu.be/98b61H8L3lA مسندِ پیار تک نہیں پہنچا میں درِ یار تک نہیں پہنچا جل گیا خواب کی حرارت سے اشک رخسار تک نہیں پہنچا پھول کی اہمیت نہیں سمجھا ہاتھ جب خار تک نہیں پہنچا عدل کو کس کا خوف لاحق ہے ظلم کیوں دار تک نہیں پہنچا خاک نے خاک سے کیا دھوکا عشق اُس پار تک نہیں پہنچا شاعر ظہیر احمد مغل
حضرت بابا عبداللہ شاہ غازی الگزریالی، تحریر- رشید شاہ فاروقی

حضرت بابا عبداللہ شاہ غازی الگزریالی، تحریر- رشید شاہ فاروقی

شخصیات
تحریر : رشید شاہ فاروقی 350مساجد کے بانی،   صاحب کرامت،مبلغ اسلام اور انسانوں اور جنات کے پیر و مرشد،حضرت بابا عبداللہ شاہ غازی الگزریالی کرناہ،د راوہ او ر کرگل تک اسلام کی اشاعت کرنے والی عظیم شخصیت،جن کے حکم سے گاؤں لا لہ میں جنات نے ایک رات میں مسجد تعمیر کی۔آپ نے دراوہ میں اسلام کی اشاعت میں بنیادی کردار ادا کیا۔تاریخ کی ورق گردانی سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے جد اعلی کا نام شاہ بابا تھا جو افغانستان کے سکونتی تھے۔اور ان کا مزار افغانستان میں موجود ہے۔ ان کے بیٹے حضرت نورالدین ؒ اپنے وقت کے ولی کامل تھے،  جو افغانستا ن سے کشمیر تشریف لائے اور لاریار ولر (اننت ناگ) موجودہ اسلام آباد میں رہائش اختیار کی۔ کہاجاتا ہے کہ اس وقت مغلیہ دورحکومت تھا اور یوسف شاہ ناظم کشمیر تھے۔ ایک روایت کے مطابق آپ کو یوسف شاہ اپنے ہمراہ افغانستان سے کشمیر لایا تھا۔ باباعبداللہ ؒ  شا...
مسئلہ کشمیرمیں میرا کردار، تحریر حفصہ مسعودی

مسئلہ کشمیرمیں میرا کردار، تحریر حفصہ مسعودی

آرٹیکل
حفصہ مسعودی مسئلہ کشمیر پر جب بھی کسی تقریب میں شرکت کرنے کا اتفاق ہوا ، مقررین کو اکثر طنزیہ انداز میں  ایک سوال کرتے سنا " آپ بتائیں مسئلہ کشمیر میں آپ کا کردار کیا ہے؟" یا کوئی اگر تہذیب کے دائرے میں رہ کر بات کرے تو مفکرانہ انداز میں کہتا ہے "آپ سو چئے گا ضرور کہ آپ کا کردار کیا رہا ہے؟ " خود چاہے کبھی کچھ نہ کیا ہو ، دوسروں کے ضمیر کو لازمی جھنجھوڑتے ہیں ، اور کبھی کبھی یہ سوال دماغ کے ساتھ واقعی چپک جاتا ہے  . تو میں بھی کئی دن سے سوچ رہی ہوں ، میں جو کہ ایک عام کشمیری ہوں ، میرا کردار مسئلہ کشمیر میں کیا رہا ہے ؟ میں نے سوچا کہ کیا میں نے ماں کی طرح کشمیر کو اپنی تمام تر محبت ، توجہ اور کاوش کا مرکز بنایا ؟ نہیں کیا میں نے ایک زمہ دار باپ کی طرح کشمیر کی ہر ضرورت یا کوئی بھی ضرورت پوری کی ؟  نہیں کیا میں نے حفاظت کرنے والے بھائی کی طرح کشمیر کی حف...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact